urdu kahani online

اگر آپ اولاد کی شادی کے لئے فکرمند ہیں تو یہ ضرور پڑھیں

ایک طبیب تھے عبّاس حیدر ،انکا نام تھا .انکا روز کا معمول تھا کہ جب وہ صبح اپنی حکمت کے لیۓ طب جاتے تو انکی بیوی انکو ایک پرچی دیتی تھی ،جس پر سارے دن کے راشن اور گھر کے سامان کا اندراج ہوتا تھا. عبّاس تب پر جاتے اور اس پرچی کو کھول کے دیکھتے اور ہر چیز کے آگے اسکی قیمت لکھ دیتے اور کہتے کہ ؛یا الله یہ ہے میری آج کی ضرورت کی لسٹ اب اسکو تو جتنی جلدی پورا کریگا ،میرا باقی کا وقت تیرا ہوگا. وہ بہت نیک اور بہت پرہیزگار انسان تھے ،انکی صرف ایک ہی بیٹی تھی ،اس کے علاوہ انکی کوئی اولاد نہ تھی. جب مریض انکے پاس آنا شروع ہو جاتے اور وہ انکا علاج کرتے ،اور اس علاج سے جب انکی اس دن کی مقرر کردہ رقم پوری ہو جاتی تب وو تب بند کرتے اور الله کے ذکر ،عبادات میں مشغول ہو جاتے ،اس طرح وہ اپنی دنیاوی ضروریات بھی پوری کر رہے تھے اور الله کا ذکر بھی کرتے تھے، ایک دن وہ حسب معمول تب آئے، اور پرچی نکال کے حساب کے لیۓ کھولا تو وہ دیکھ کر چونک گئے ،اور الله سے کہنے لگے یا الله ،آج بیگم نے بیٹی کے جہیز کی لسٹ دی ہے، میری استطاعت نہیں کہ اسکو پورا کر سکوں ہان تیری رحمت بہت بڑی ہے، یہ کہ کر وہ اپنے روز کے معمول کے مطابق کام میں لگ گئے،

دوپہر کا وقت تھا وہ اپنے مریض دیکھ رہے تھے کہ ایک گاڑی طب کے باہر ا کے رکی ،حکیم صاھب کی مطلوبہ رقم پوری ہو چکی تھی ،انہون نے اس صاحب سے کہا ،آج کا ٹائم پورا ہو گیا ہے اپ کل تشریف لے آنا ،اس آدمی نے کہا حکیم صاحب اپ نے مجھے پہچانا نہیں ،میں آج سے پندرہ سال پہلے اپ کے پاس آیا تھا ،میری گاڑی اپ کی دکان کے باہر خراب ہو گئی تھی ،میرا ڈرائیور مکینک کو لینے چلا گیا ،باہر گرمی بھی بہت تھی ،اپ نے مجھے اندر انے کی دعوت دی تھی ،اپ اس وقت دکان بند کر رہے تھے مگر میری وجہ سے اپ نیٹھے رہے ،ڈرائیور کو بھی انے میں ٹائم لگا ،اپ کے ساتھ ایک چھوٹی بچی بھی تھی ،جو اپ سے بار بار گھر جانے کی ضد کر رہی تھی ،مگر اپ اسکو یہ کہ کر دلاسا دیتے رہے کہ بس تھوڑی دیر میں چلتے ہیں میں ان سب حالات سے شرمندہ ہو رہا تھا ،مئی نے آپکو کچھ رقم دینی چاہی مگرآپ نے انکار کر دیا ،مگر میں چاہتا تھا کہ آپکی اس مدد کے بدلے میں آپکو کچھ رقم دوں اور پھر میں نے اپ سے کہا کہ میری شادی کو دو سال ہو گئے ہیں مگر میرے اولاد نہی ہے ،اپ نے مجھے اور میری بیوی کو دوائی بنا کہ دی اور جب میں نے آپکو اس دوائی کے بھی پیسے دینے چاہے تو اپ نے یہ کہ کر منع کر دیا کہ میں نے آج کا جو خرچہ اپنے رب سے مانگا تھا وہ پورا ہو گیا ہے میری گاڑی کاکام بھی پورا ہو چکا تھا ،اپ نے دکان بند کی اور گھر چلے گئے ،میں حیران کھڑا سوچتا رہا آپکی بات کو ،کہ ایسے میں ایک بندہ جو اپ کے پاس بیٹھا تھا اسنے آپکی بات کی وضاحت کی کہ آپکو جتنے راشن کی ضرورت ھوتی ہے وہ رقم ملتے ہے اپ طب بند کر دیتے ہیں .میں یہ سن کر بہت حیران ہوا ،بہرحال میں گھر گیا اور میں نے اپنی بیوی کو اپ کے بارے میں بتایا تو میری بیوی نے کہا اپ اتنے نیک اور الله والے ہیں میں حیران ہوا کہ اسنے آپکی دی ہوئی دوائی کھانے کی خاھش کا اظھار کیا، ہم نے کبھی اولاد کے معاملے میں کوئی علاج نہی کرایا تھا کیونکے ہم دونون کا ہی کہنا تھا کہ یہ الله پاک کی مرضی ہے کہ وہ کب کسکو نوازتا ہے .آپکی دوا سے ہمیں شفا ہوئی اور مجھے اللہ تعالی نے تین بیٹوں سے نوازا ہے اس سارے معاملے کے بعد ہم کینیڈا شفٹ ہو گئے . میں آج پندرہ سال کے بعد لوٹا ہوں ،یہا ن میری ایک بیوابہن رہتی ہے ،اسکی بیٹی کی شادی میں ہم لوگ ہے تھے ،اپنی بھانجی کی شادی کا سارا خرچہ میں نے کرنا تھا ،یہاں ا کر بھی ہم شادی کی تیاریوں میں لگ گئے ،روز بازار کے چکر لگتے میری اس بھانجی کی طبیعت خراب ہو گئی مگر اسنے کسی کو نہییں بتایا اور اسی طرح گھر کے کاموں اور بازار میں مصروف رہی کہ ایک دن وہ بیہوش ہو کہ گر گئی ہم اسے لے کر ڈاکٹر کے گئے مگر اسکی طبعیت زیادہ دن خراب رہنے کی وجہ سے اسکی وفات ہو گئی حکیم صاحب نے یہ سنا تو انہیں بہت دکھ ہوا وہ پوچھنے لگے اب میں آپکی کیا مدد کر سکتا ہوں ؟

اس آدمی نے کہا کہ جب میں پندرہ سال پہلے آیا تھا تو اپ کے پاس ایک بچی تھی اب تو وہ بھی شادی کے قابل ہو گئی ہوگی میں چاہتا ہوں کہ اگر آپکی نظر میں اسکا کوئی رشتہ ہے تو اپ مجھے بتایں ہم اس بچی کی شادی کروا دیتے ہیں اپ برا نہ مانئے گا مجھے اپنے گھر کا ایڈرس دے دیں میں جہیز کا ٹرک آپکے گھر بھجوا دیتا ہوں. یہ سب سن کر حکیم صاحب کی آنکھوں میں تشکر کے آنسو ا گئے اور انہوں نے اس آدمی کو وہ جہیز کی لسٹ دکھائی اور کہا آج صبح میری بیوی نے بیٹی کے جہیز کے لیۓ دی تھی اور خدا نے وہ بھی پوری کر دی اور وہ آدمی بھی آج بہت خوش تھا کہ اسکی نیکی کے لیۓ الله پاک نے اسکو چنا تھا

error: Content is protected !!