خالد بن ولید
ایک مرتبہ شام کے ایک قلعہ کا محاصرہ حضرت خالد بن ولید نے کیا ہوا تھا، لوگ اس محاصرے سے بہت تنگ تھے وہ صلح چاہتے تھے اور صلح کے لئے انہوں نے اپنے ایک سردار کو بھیجا تھا. جب وہ سردار حضرت خالد بن ولید کے پاس آیا تو آپ نے اس کے ہاتھ میں ایک شیشی دیکھی، آپ نے اس سے پوچھا کہ تمھارے ہاتھ میں یہ شیشی کیسی ہے؟ سردار نے کہا کہ یہ زہر سے بھری شیشی ہے اس لئے لایا ہوں ساتھ کہ اگر آپ سے بات چیت میں اور صلح میں کامیاب ہو گیا تو ٹھیک ورنہ ناکامی کا منہ لے کر اپنی قوم کے سامنے جانے کی ہمت نہیں ہے یہ زہر پی کر خود کشی کرلوں گا.
حضرت خالد بن ولید نے سوچا اس سے اچھا وقت اور کیا ہوگا اس کو دین کی طرف بلانے کا اور صحابہ کا کام تو لوگوں کو دین کی طرف لانا ہے چنانچہ آپ نے اس سردار سے پوچھا، کیا تمہیں اس زہر پر اتنا بھروسہ ہے کہ تم اس کو پیؤگے تو تمہاری موت یقینی واقع ہو جائے گی؟ سردار نے کہا مجھے معالجین نے بتایا ہے کہ یہ زہر اتنا تیز ہے کہ آج تک کسی نے اس زہر کے ذائقہ کو نہ جانا کیونکہ انہیں اتنا وقت ہی نہیں ملا. آپ نے سردار سے کہا جس زہر پر تمہیں اتنا یقین ہے دکھاؤ مجھے آپ نے وہ شیشی اپنے ہاتھ میں لے لی اور فرمایا کہ اس کائنات میں کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس میں اثر الله کی مرضی کے بغیر ہو. میں الله کا نام لے کر اور یہ دعا پڑھ کر یہ پوری شیشی پیتا ہوں دیکھتے ہیں کہ مجھے موت آتی ہے یا نہیں.
ترجمہ: (اس الله تعالی کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ….نہ آسمان میں اور نہ زمین میں…وہی سننے اور جاننے والا ہے)
سردار نے کہا جناب! آپ اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں یہ زہر تو اتنا سخت ہے کہ آپ تھوڑا سا ہی کھا لیں تو کافی ہے آپ کی موت کے لئے اور آپ پوری شیشی پینے کی بات کر رہے ہیں. حضرت خالد بن ولید نے فرمایا کہ انشاللہ مجھے کچھ نہیں ہوگا الله کے فضل و کرم سے، چنانچہ آپ نے دعا پڑھ کر پوری شیشی پی لی. الله تعالی کو اپنی قدرت کا کرشمہ دکھانا تھا…اس سردار نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ کو کچھ بھی نہیں ہوا اور آپ زندہ و سلامت اس کے سامنے مسکرا رہے تھے، وہ دیکھ کر بہت حیران ہوااور اس نے کلمہ پڑھ لیا…..