suchi kahaniyan in urdu

“بیٹی” بوجھ یا رحمت؟ – ایک سچی کہانی

لنچ بریک میں ہمیں کچھ وقت ملتا تھا کہ ہم ایک دوسرے سے بات کر لیتے تھے وہ بہت کم بات کرتی تھیں زیادہ تر وہ خاموش ہی رہتی تھی اسکو دیکھ کر مجھے تجسس سا رہتا تھا کہ میں اسکے بارے میں کچھ جان سکوں کھانے کی میز پر مجھے اس سے بات کرنے کا موقع مل گیا. اور میں نے تب اس سے اس کے بارے میں پوچھا، تو اسنے بتایا کہ وہ ایک بہن اور پانچ بھائی ہیں، وہ سب سے بڑی ہے اور بھائی سب چھوٹے ہیں بھائی سب شادی شدہ ہیں …….میں نے اس سے پوچھا کہ وہ سب سے بڑی ہے اور بھائی چھوٹے ہیں لیکن چھوٹے بھائی سب شادی شدہ ہیں لیکن آپ بڑی ہیں تو آپ نے اب تک کیوں شادی نہیں کی؟ ثمن نے بتایا کہ اسکے ماں باپ کی لو میرج تھی ،وہ دونوں بہت خوش گوار زندگی گزار رہے تھے، جب انکے گھر پہلی بیٹی ہوئی تو ابو نے زیادہ خوشی محسوس نہیں کی، جب دوسری بہن کے ہونے پر بھی دادی نے ابو کو باتیں سنائیں، اس وجہ سے امی ابو میں بہت اختلاف ہوا، انکی وہ محبت ختم ہو گئی، مگر الله کی رضا کے اگے سب بےبس ہیں، یکے بعد دیگرے الله نے پانچ بیٹیاں دیں، اب ہر وقت امی ابو میں لڑائی جھگڑا رہنے لگا تھا.

 ابو کی بہت سختیاں تھیں جو امی برداشت کرتی تھیں لیکن اللہ پر صابر رہتی تھیں، چھٹی بار جب بچے کی پیدائش ہونے لگی تو ابو نے امی کو وارننگ دے دی تھی کہ اگر اس بار بھی بیٹی ہوئی تو وو امی کو چھوڑ دیں گے، امی اس وجہ سے بہت پریشان رہتی تھیں، جس دن امی کی چھٹی بیٹی پیدا ہوئے تو اس دن ابو بہت زیادہ غصے میں تھے ،رات کے وقت ابو گھرآئے، انہوں نے اس بچی کو اٹھایا اور چوک میں رکھ کے ا گئے، انہوں نے سوچا رات میں کوئی تو اسکو اٹھا کہ لے جایگا …..جب اگلی صبح ابو چوک میں گئے تو وہ بچی زندہ و سلامت تھی، ابو اسے اٹھا کر گھر لے آئے، اگلی رات پھر ابو اسے چوک پر جا کے رکھ آئے، مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا وہ بچی پھر زندہ و سلامت گھر واپس آگئی ، آخر کار ابو خاموش ہو گئے اور پھر ساتویں بار الله نے امی کو بیٹا دیا. ابو بہت خوش تھے مگر اس بیٹے کے ہونے کے کچھ عرصے بعد ایک لڑکی کی وفات ہو گئی. پھر کچھ عرصے بعد جب امی پھر پیٹ سے ہویئں تو الله نے پھر انکو ایک بیٹے سے نوازا، مگر اس بار بھی بیٹے کی پیدائش کے کچھ عرصے بعد ہماری ایک اور بہن الله کو پیاری ہو گئی، اسی طرح الله نے پانچ بیٹے دیئے اور پانچ بیٹیاں واپس لے لیں، لیکن چھٹی بیٹی کو الله نے زندہ رکھا اور وہ ووہی بیٹی تھی جس سے باپ جان چھڑا رہا تھا. ماں بھی دنیا سے رخصت ہو گئی، اور ادھر پانچ بیٹے اور ایک بیٹی سب بڑے ہو گئے تھے، ثمن نے مجھے پوچھا کہ کیا تمہیں پتا ہے کہ وہ بیٹی کون تھی جو زندہ رہی ؟ میں سخت تجسس میں تھی کہ وہ بیٹی کون ہے ؟ ثمن نے کہا وہ میں ہوں ،اور میں نے شادی ابھی تک اس لیۓ نہی کی کہ میرے والد بہت بوڑھے ہو گئے ہیں، وہ اپنے ہاتھ سے کھا پی بھی نہیں سکتے تھے اور کوئی دوسرا نہیں جو انکی خدمت کر سکے، بس میں ہی انکی خدمت کرتی ہوں اور اسی لیۓ میں نے ابھی تک شادی نہیں کی ..وہ پانچ بیٹے کبھی کبھی آکے باپ کا حال پوچھ جاتے ہیں …میرے والد بار بار مجھسے معافی مانگتے ہیں کہ میری بیٹی جو کچھ میں نے تیرے ساتھ کیا، مجھے مف کر دینا، وہ ہمیشہ مجھسے شرمندہ رہتے ہیں

error: Content is protected !!