کچھ عرصہ پہلے کا واقعہ ہے کہ ایک امریکی ایر لاین میں ایک ایر ہوسٹس نے اسلام قبول کر لیا ۔جن مولانا صاحب کی پیروی میں ائر ہوسٹس مسلمان ہوی تھی یہ واقعہ انہی کی زبانی بیان ہوا ہے ۔ ہوا کچھ یوں کہ اس غیر مسلم امریکی ائر ہوسٹس نے مولانا صاحب سے سوال کیا کہ، آپ لوگ یعنی مسلمان خواتین کو حجاب میں رکھتے ہیں اور اسکا مطلب بجا طور پر انکی آزادی سلب کرنا ہے ۔ کیا اس سے انکے حقوق مجروح نہیں ہوتے ؟ یہ ایک بڑی زیادتی ہے ۔ ائر ہوسٹس کے سوال کے جواب میں مولانا نے فرمایا: کہ کیا آپ جانتی نہیں کہ امریکہ کی ایک ریاست میں کیسے ایک آدمی کا ہیروں جواہرات کا بریف کیس اٹھایا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں اسی آدمی کو عدالت نے قصور وار بھی ٹھہرایا تھا ۔ اس نے کہا کہ اسے اس واقعہ کی تفصیلات نہیں پتہ ۔ مولانا نے فرمایا کہ سنیں : امریکہ کی ایک ریاست میں ایک آدمی نے کھلے عام سڑک پر اپنا قیمتی ہیرے جواہرات کا بھرا بریف کیس کھلا سڑک پر رکھ دیا اور چھپ گیا کہ دیکھ سکے کہ کون اسکو اٹھاتا ہے ۔ اسی اثنا میں ایک شخص یہ بریف کیس اٹھا کے لے گیا ۔ مالک نے اسکی گاڑی کا نمبر نوٹ کیا اور اس پہ کیس کر دیا ۔ عدالت نے تمام تفصیلات لے کر فیصلہ دیا کہ قصور اس بریف کیس کے مالک کا ہے کہ اس نے کیوں اسکو کھلا رکھ دیا ۔
مولانا نے کہا کہ عورت کا حسن بھی ایسے ہی ہے کھلا رکھ دیں تو آدمی تعلق قائم کرنے کے بعد با آسانی اسکو بلیک میل کر لیتے ہیں ۔ اسی لیے ہمارے دین نے عورت کو پردے میں رہنے کاحکم دیا ہے ۔ یہ اسکی عزت ہے نہ کہ حق تلفی ۔ اس بات سے ائر ہوسٹس بہت متاثر ہوئ اور اسلام قبول کر لیا ۔ جہاز اللّٰہ اکبر کے نعروں سے گونج پڑا ۔ واقعی ہمارا دین امن اور عزت کا دین ہے اور ہمیں غیر مسلموں کو یہ بات ضرور واضح کرنی چاہیے ۔