Story of Haleema Yaqoob
سنگاپور کی پہلی صدر خاتون حلیمہ یعقوب اپنے پانچ بہن بھائیوں میں حلیمہ سب سے چھوٹی تھیں. وہ آٹھ سال کی تھیں جب ان کے والد کا انتقال ہوا تھا. ان کے والد بھارت سے تعلق رکھتے تھے اور چوکیداری کا کام کرتے تھے. بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ان کی ماں کے کاندھے پر آگئی تھی . ان کی والدہ صبح سے رات تک گھر کے باہر کھانے کا سٹال لگایا کرتی تھیں. لوگوں کو ان کے ہاتھ کا انڈونیشی کھانا بہت پسند تھا. :ناسی پڈانگ” میں ابلے چاول کے ساتھ سبزیاں اور گوشت کے ٹکڑے بھی ہوتے تھے. دس سال کی عمر سے وہ جب بھی سکول سے فارغ ہوتی اپنی والدہ کے پاس آتی اور ان کے کام میں ہاتھ بٹاتی تھی. سنگا پور چائنیز گرلز سکول میں سیکنڈری 2 کی طلبہ تھی اور بہت زیادہ سکول سے چھٹیاں کرنے کی وجہ سے اسے سکول سے نکال دیا گیا تھا. ان کا کہنا ہے کہ وہ میری زندگی کے بدترین لمحات تھے لیکن پھر انہوں نے خود سے کہا، اپنے آپ پر ملامت کرنے کی بجائے زندگی میں آگے بڑھنا چاہیئے. اس کے بعد انہوں نے تان جونگ کاتونگ گرلز سکول میں داخلہ لیا. اور پھر سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سنگاپور یونیورسٹی کی لاء فیکلٹی میں داخلہ لے لیا.انہیں یہ نہیں پتا تھا کہ فیس کہا سے آئے گی لیکن آخری وقت میں سنگاپور کے اسلامی مذہبی کونسل نے ان کے لئے سالانہ ایک ہزار ڈالر مالیت کا وظیفہ منظور کر لیا. انہی دنوں ان کے بھائی جیل خانے میں افسر لگے تھے انہوں نے 50 ڈالر ان کو جیب خرچ دینا شروع کیا تھا. اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے وہ چھٹی کے دنوں میں ایک قریبی لائبریری میں کلرک کے طور پر کام کرتی تھیں.
سنگاپور یونیورسٹی سے ڈگری لینے کے بعد وہ نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور سے ماسٹر آف لاء کی سند لی. 1978 میں عملی زندگی میں قدم رکھا اور نیشنل ٹریڈز یونین کانگریس (این ٹی یو سی) میں لیگل افیسر کے طور پر کام کیا. یہاں حلیمہ 33 سال وابستہ رہیں اور آخر میں 2007 سے 2011 تک ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے طور پر فرائض سر انجام دئے. وہ پہلی سنگاپورین تھی جو 1999 سے 2011 تک آئی ایل او کی گورننگ باڈی میں شامل رہیں. 2001 میں اس وقت کے وزیر اعظم گوہ چوک تونگ کے اسرار پر حلیمہ یعقوب کارزار سیاست میں آئیں اور انہیں جورونگ کے حلقے سے رکن پارلیمنٹ منتخب کر لیا گیا. دس سال بعد کمیونٹی ڈیولپمنٹ، یوتھ اور اسپورٹس کی وزارت میں انہیں وزیر مملکت کا قلمدان سنبھالنے کا موقعہ ملا. سیاسی میدان میں قدم رکھنے کے بعد وہ خواتین کے حقوق، بزرگ شہریوں کو معاشرےمیں ان کا جائز مقام دلانے اور ذہنی معذور افراد کی بحالی کے لئے کوشاں رہتیں تھیں.
گریجویشن کے دوسال بعد حلیمہ یعقوب نے یونیورسٹی کے ایک ساتھی اور تاجر محمد عبداللہ الحبشی جو ان کے ہم عمر تھے ان سے شادی کرلی. محمد عبداللہ طبعیات کی ڈگری رکھتے تھے. شادی کے بعد پہلے وہ کرائے کے مکان میں رہتے تھے پھر انہوں نے اپنا مکان خرید لیا. مادام حلیمہ یعقوب عھدہ صدارت کا حلف اٹھانے سے پہلے ایک فلیٹ میں رہتی تھیں. صدر بننے کے بعد سرکاری حکام ان سے مسلسل درخواست کرتے رہے ہیں کہ سیکیورٹی کی وجہ سے وہ فلیٹ چھوڑ کر زیادہ محفوظ علاقے میں آرام دہ اور سرکاری رہائش گاہ” آستانہ” صدارتی محل منتقل ہو جائیں. لیکن وہ راضی نہیں ہیں. 63 سالہ صدر نے کہا ہے کہ وہ صدر ہونے کے باوجود اپنی رہائش نہیں چھوڑیں گی. وہ سنگا پور کی پہلی سربراہ مملکت ہیں جو سرکاری عھدہ رکھنے کے باوجود عوامی رہائش گاہ میں قیام پزیر ہیں