مریخ پر زندگی کی تلاش

ناسا کا مریخ پر پانی کے ٹھوس شواہد ملنے کا دعوہ

مریخ پر زندگی کی تلاش

امریکی ادارہ ناسا کےمطابق بالآخر مریخ پر پانی تلاش کر لیا گیا ہے۔ سائنس میگزین کے مطابق ہمارے نظام شمسی میں مجود سُرخ سیارہ مریخ پر پانی کاایک بہت بڑا ذخیرہ دریافت کر لیا گیا ہے. جو کہ ایک جھیل کی شکل میں مجود ہے ۔ پانی کی یہ جھیل تقریباً 30 کلومیٹر لمبی ہے اوراسکی گہرائی سطح سے صرف ڈیڑھ کلو میٹر نیچے ہے .امریکن سائنسدانوں کے مطابق سیارہ مریخ کے جنوبی قطب پرموجود پانی کے ذخائر بالکل ویسے ہی ہیں جیسے زمین پر قطبین پر پھیلی ہوئی برف میں چھپے ہیں۔ اس نئی دریافت کے بعد امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ سیارہ مریخ پرانسانی زندگی کے آثار بھی ملیں گے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سائنسدان سیٹلائٹس کے علاوہ ریڈار استعمال کرتے ہوئے زندگی کے آثار تلاش کر رہے ہیں۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ مریخ پر موجود پانی خوردبینی جرثوموں کی فطرت کو راس ہے ۔ پانی تلاش کرنے والے ماہرین روم کےادارے اٹالین نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار آسٹروفزکس سے تعلق رکھتے ہیں ۔
مریخ پر زندگی کی تلاش
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پانی کی تلاش کے باوجود یہ مسئلہ موجود ہے کہ مریخ پر ایسے آلات موجود نہیں کہ یہاں کھدائی کرکے پانی سطح تک لایا جا سکے. یونیورسٹی آف سڈنی آسٹریلیا کے ایرو اسپیس انجینئر وارویک کی تحقیق کے مطابق مریخ پر جانے والے مستقبل کے خلائی مشن کو نئی دریافت ہونے والی جھیل سے نمونے حاصل کرنے کیلئے اور کوششیں کرنا ہوں گی۔ پانی کی تلاش کا سہرا یوروپین اسپیس ایجنسی کے مارس ایکسپریس پروب نامی مشن کے اعداد و شمار کے سر ہے ۔ محققین نےخلائی جہاز کے جدید ریڈار کو استعمال کرتے ہوئے زیر زمین آواز کی لہریں بھیجیں اور ارتعاش کے ذریعے (Marsis) نامی آلہ استعمال کرتے ہوئے یہ دریافت کی ریڈار کے ذریعے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے 29 مختلف نمونے حاصل کیے گئے اور یہ سب کام ساڑھے تین سال کے عرصہ میں ممکن ہوا۔ آج سے تقریباً 30 سال قبل پہلی بار یہ پیشین گوئ کی گئ تھی کہ مریخ پر پانی کے آثار موجود ہو سکتے ہیں.

error: Content is protected !!