لاہور ہائی کورٹ کے نامور وکیل ندیم سرور نے عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے کہ پب جی جیسی خطرناک ڈیٹا چور گیم کے بعد سوشل میڈیا کی چائنیز ویبسائٹ ٹک ٹاک کو بھی بین کیا جاے – انھوں نے اپنی پٹیشن میں ٹھوس شواہد کے ساتھ بلیک میلنگ اور ہراسمنٹ ایکٹ کے تحت آنے والے حقیقی واقعات کو بطور وجہ استعمال کرتے ہوے نوٹ کیا کہ نوجوانوں اور بچوں میں تیزی سے مقبول ہوتی ہوئی اس سائٹ سے قوم کی نئی نسل کوبہت نقصان پہنچا ہے جس میں انکی اخلاقی اور ذہنی تنزلی کے ساتھ ساتھ مالی نقصان اور وسائل کا ضیاع بھی شامل ہے –
ندیم سرور نے ہائی کورٹ میں پیش کی جانے والی اس پٹیشن میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ نوجوانوں نے اس سائٹ کی وجہ سے اپنی کم عقلی کی بنا پر اپنی قیمتی جانیں کھو دیں جیسے پچھلے سال دانیال خان نامی ٹک ٹاک سٹار کی ایک کار حادثے میں وفات ہوئی – اسکے علاوہ ایک لڑکے کی بہتے پانی میں ٹک ٹاک بناتے ہوئے جان ضائع ہو گئ تھی – ٹک ٹاک نے مزید برآں معاشرے میں کم عمر لڑکیوں کی اخلاقی تربیت پہ بہت دھبے لگا دییے ہیں جس کی وجہ سے انکے والدین کی پریشانی بجا ہے اور اور اس مسئلے کا حل صرف قانون سازی کے ساتھ ہی اس پر قابو پانا ہے