ملکہء کہسار مری بلاشبہ پاکستان کے حسین ترین علاقوں میں سے ایک ہے ۔ پاکستان کے مختلف پہاڑی علاقوں کی طرح مری بھی ایک رشک جنت وادی ہے اور اس پر یہ کہ گلیات جیسا حسن کسی جگہ آپکو نہیں مل سکتا ۔ گزشتہ دس سالوں میں مری نے ٹورزم کے نقطہ ء نظر سے کافی ترقی کی ہے اور اسی وجہ سے وہاں کی عوام کا معیار زندگی بھی روزگار ملنے کی وجہ سے کافی بلند ہوا ہے مگر مری میں کچھ دن پہلے سیاحوں پہ تشدد اور ان کے ساتھ برے سلوک کی وجہ سے وہاں کی رونق بالکل ختم ہو گئی ہے ۔ مقامی عوام کے اس رویہ کی وجہ سے نہ صرف سیاحتی مقامات کی قدر و قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے بلکہ یہاں مارکیٹ کے رجحانات بھی اسی واقعہ کی وجہ سے خراب ہوے ہیں۔
در حقیقت سیاحوں کے ساتھ مقامی عوام کے لڑائی جھگڑے کی وجوہات میں سے سے ایک انکا اپنا تلخ رویہ ہے ۔ مری میں کچھ عرصے سے سیاحوں کو مقامی عوام کی وجہ سے کئ مشکلات کا سامنا تھا مثلا مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں توازن نہ ہونا اور معمول سے کافی زیادہ قیمتیں لگانا ۔ اس پہ جب کوئی سیاح ان سے بھاو بناتا ہے تو انکی تلخ کلامی بہت ناگوار گزرتی ہےاسی طرح ٹیکسی ڈرائیور بسا اوقات زیادہ قیمتیں بتاتے ہیں اور تھوڑی سی بھی ذیادہ مسافت طے کرنے پہ دو تین سو روپے زیادہ کا بل بنا دیتے ہیں اور پھر اسکو بنیاد بنا کر لڑائی جھگڑا کرتے ہیں ۔ یہ سب باتیں اس وقت مقامی حکومت کے لئے کافی غور طلب ہیں ۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس قسم کے واقعات کا سختی سے نوٹس لے اور خاص طور پہ مارکیٹ میں ریٹس مقررہ معیار کے مطابق رکھے ۔
گزشتہ دنوں جب مری کا چکر لگا تو بہت ہی افسوس ہوا کیونکہ ایسی ویرانی کبھی وہاں رات کو بھی نہیں دیکھی جیسی دن میں نظر آئ ۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہم لوگ ہر نا اہلی حکومت پہ تھوپ دیتے ہیں جبکہ من حدیث القوم زمہ داری کا ثبوت نہیں دیتے ۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ہماری حکومت اور متعلقہ اتھارٹیز سے بھی درخواست رہے گی کہ اس قسم کے واقعات کا نوٹس لے کے آگیا سد باب کیا جاے تاکہ پاکستان کو ٹورزم کے حوالے سے جنت نظیر بنانے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکے اور پاکستان کا امیج بہتر بنانے کی کوششوں کو تکمیل کے مراحل میں پہنچایا جا سکے ۔