گزشتہ روز16 جون 2018 کو ڈالر کی قیمت میں تاریخکا سب سے بڑا اضافہ ریکارڈ میں آیا جس کے نتیجے میں پہلی بار انٹر بینک میں ڈالر اوپن مارکیٹ سے 50 پیسے مہنگا ہو کر 128 پر جا پہنچا ۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان ڈالر کی قیمت میں یہ ہوشربا اضافہ ملک کو بہت بڑا معاشی نقصان دے گا ۔ غیر ملکی قرضوں کی اقساط اور سود کی ادائیگی کے لئے اب پاکستان کو کو اربوں کے حساب سے روپے درکار ہوں گے ۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک دن میں پہلی بار روپے کی اتنی بے قدری ہوئی ہے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی اور قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ اس سے اثر پزیر ہو گا ۔
ان سب حالات کے پیش نظر اشیائے ضرورت کے مزید مہنگا ہونے کے امکانات صاف نظر آ رہے ہیں ۔ بیرونی قرضوں کا بوجھ ڈالر کے مہنگا ہونے کی وجہ سے ایک ہی دن میں 360 ارب روپے تک جا پہنچا ہے اور اب اس بنا پر مہنگائی کا ایک نیا طوفان آنے کی توقع ہے ۔ سٹیٹ بینک کا کہنا یہ ہے کہ روپیہ شرح مبادلہ سیٹ کر رہاہے جس کی وجہ سے حالات بہت جلد معمول پہ نہیں آ سکیں گے ۔