موت کے بعد کی زندگی
حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت منقول ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک بہت بڑی جماعت سے جب انکے پیغمبر حضرت حزقیل علیہ السلام نے یہ کہا کہ تم لوگ دشمن سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ تو وہ لوگ اپنی جان کے خوف سے بھاگ کھڑے ہوے ـ جب انکو یہ یقین ہو گیا کہ اب وہ جہاد اور موت سے بچ گئے ہیں تو وہ ایک محفوظ وادی میں جا کر چھپ گئے ـ پیغمبر محترم اور اللّٰہ تعالیٰ کو یہ بات پسند نہ آئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے انکو ابدی نیند سلادیاـ
کچھ عرصہ بعد جب پیغمبر کا گزر اس جگہ سے ہوا جہاں انکو نیست و نابود کیا گیا تھا، انکو انکی اس حالت پہ.بہت افسوس ہوا اور انیوں نے وہیں کھڑے کھڑے ان لوگوں کے لیے دعا کی تا کہ انکو اور دوسرے لوگوں کو انہیں دیکھ کے عبرت آے ـ قرآن مجید میں یہ واقعہ اس طرح بیان کیا گیا ہے.
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے، پھر اللّٰہ نے فرمایا کہ کہ مر جاؤ اور پھر انکو زندہ کر دیا ـ بے شک اللّٰہ لوگوں پر اپنا فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے ـ ”
درس عبرت: جہاد سے فرار بہت سخت گناہ ہے اور اللّٰہ نا پسند ہے ـ مرنے کے بعد قیامت کے روز زندہ ہونے پر جن کو یقین نہیں انکے لیے یہ واقعہ عبرت ہے ـ