اَدائیں حشر جگائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
خیال حرف نہ پائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
چمن کو جائے تو دَس لاکھ نرگسی غنچے،
زَمیں پہ پلکیں بچھائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
اُداس غنچوں نے جاں کی اَمان پا کے کہا،
لبوں سے تتلی اُڑائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
یہ شوخ تتلیاں ، بارِش میں اُس کو دیکھیں تو،
اُکھاڑ پھینکیں قبائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
حلال ہوتی ہے پہلی نظر تو حشر تلک،
حرام ہو جو ہٹائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
غزال نقشِ قدم چوم چوم کر پوچھیں،
کہاں سے سیکھی اَدائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
جفا پہ اُس کی فدا کر دُوں سوچے سمجھے بغیر،
ہزاروں ، لاکھوں وَفائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
تمام آئینے حیرت میں غرق سوچتے ہیں،
اُسے یہ کیسے بتائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے