تیل سے بھر پور ان غذاؤں کو” سدرن اسٹائل ڈائٹ” کا نام دیا گیا ہے جنہیں بکثرت استعمال کرنے کے نتیجے میں آنے والے چھ سالوں میں ہارٹ اٹیک یا دل کے امراض کے بڑھ جانے کا خطرہ ہے. الاباما یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیمز شیکانی نے ان لوگوں پر زور دیا ہے جو بہت زیادہ تیل والی غذائیں کھاتے ہیں کہ وہ اپنی غذائی عادتیں تبدیل کریں. انہوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ فرائیڈ فوڈز اور پروسیسڈ گوشت رزانہ کی بجائے ہفتے میں تین دن کھائیں اور ان کے بدلے میں بھنی اور سینکی ہوئی چکن یا سبزیاں اپنے استعمال میں لائیں.
اس جائزے میں سفید فام اور افریقی امریکی مرد اور خواتین کو شریک کیا گیا جن کی عمر 45 یا اس سے زیادہ تھی اور جائزے کے وقت وہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں تھے. تیل میں تلی ہوئی یا دیر تک تیل میں ڈبو کر پکی ہوئی غذائیں مثلا فرنچ فرائز اور بروسٹ وغیرہ کھانے کے اور اس کے بعد سوفٹ ڈرنک پی لینے کے بعد دل کی بیماری کا خطرہ دو گنا سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے. ریسرچرز نے اپنی تحقیق میں دیکھا ہے کہ جن لوگوں نے باقائدگی سے فرائیڈ غذائی اشیاء، انڈے اور پروسیسڈ تیار گوشت کھایا اور ساتھ میں شکر ملے مشروبات استعمال کئے ان میں دل کی بیماریوں کے امکان، صحت بخش غذا کھانے والوں کے مقابلے میں ٥٦ فیصد زیادہ پائے گئے ہیں.
2003 سے 2007 تک 45 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں سے رابطہ رکھا گیا اور ہر چھ ماہ پر ان سے ان کی صحت کے متعلق پوچھا گیا اور یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا اس دوران ان کو کبھی ہسپتال جانے کی نوبت تو نہیں آئی ان جائزے والے افراد کو کھانے والے مختلف پانچ گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا. ان میں سدرن اسٹائل کی غذائیں کھانے والے شامل تھے جو بہت زیادہ فرائیڈ کھانے اوران کے بعد مشروبات پیا کرتے تھے اور وہ لوگ بھی شامل تھے جو صحت مند رکھنے والی غذائیں مثلا پیسٹا، میکسیکن فوڈ، چائینیز فوڈ، مکسڈ ڈشز اور پیزا کھایا کرتے تھے. ایک گروپ میں سبزیاں اور پھل کھانے والے افراد شامل تھے اور ایک گروپ میں میٹھی غذاؤں کے شوقین تھے ان کو چاکلیٹ، کیک، ہر طرح کی سویٹ ڈشز بہت پسند تھیں. اور آخری گروپ میں بیئر، شراب، سبز پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر اور سلاد ڈریسنگ کے شوقین تھے جنہیں ریسرچرز نے” الکحل اور سلاد” پیٹرن کا نام دیا تھا. جائزے کے آخر میں یہ بات سامنے آئی کہ” سدرن اسٹائل” کی غذائیں کھانے والا وہ واحد گروپ ہے کہ جسے دل کی بیماریوں کا خطرہ سب سے زیادہ تھا.