شمس الدین التمش
پہلے کے دور میں بادشاہ یا حاکم متقی، نیک اور عبادت گزار ہوا کرتے تھے، ان کے دل میں خوف خدا اور اپنی رعایا کے کے لیۓ ہمدردی اور ان سے محبت کا احساس ہوتا تھا. آج کے دور میں یہ بات نہیں رہی …
جب حضرت بختیار کاکی رحمتہ الله علیہ کی وفات ہوئی تو چاروں طرف کہرام مچ گیا جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے سے میدان میں لایا گیا اور بہت سے لوگ جنازہ پڑھنے کے لیۓ تیار تھے، ہر کسی کی خواہش تھی کہ اس عظیم ہستی کا نماز جنازہ وہ پڑھائے، کہ مجمہ میں سے ایک شخص سامنے آیا اور مجمہ سے مخاطب ہوا کہ میں بختیار کاکی رحمتہ الله کا وکیل ہوں اور انھوں نے مرنے سے پہلے کچھ وصیت کی تھی، میں وہ وصیت اپ سب کو سنانا چاہتا ہوں، مجمہ پر سناٹا چھا گیا اور وکیل نے پڑھنا شروع کیا،
حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ الله الیہ کی وصیت تھی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے گا جس کے اندر یہ چار خوبیاں ہونگی . 1 – زندگی میںاس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ 2 – اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ 3 – اس نے غیر محرم پر کبھی بھی بری نظر نہ ڈالی ہو۔ 4 – اتنا عبادت گزار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں۔
جس میں یہ چار خوبیاں ہوں گی وہ `میرا جنازہ پڑھائے گا. یہ سن کر تمام مجمہ پر سناٹا طاری ہو گیا، ایسا لگ رہا تھا جیسے سب کو سانپ سونگھ گیا ہو، کوئی شخص آگے نہ آیا کافی دیر گزر گئی، آخر کار ایک شخص روتے ہوۓ حضرت بختیار کاکی کے جنازے کے قریب آئے اورچادر اٹھائی اور روتے ہوۓ کہنے لگے، حضرت آپ تو دنیا سے رخصت ہو چلے مگر میرا راز فاش کر گئے. اس کے بعد مجمعے کے سامنے الله کو حاضر ناظر جان کر قسم اٹھائی کہ میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں ……یہ شخص وقت کا بادشاہ “شمس الدین التمش” تھے …..