islamic post

عبادتیں صرف جائے نماز پہ نہیں ہوا کرتیں

عبادتیں صرف جائے نماز پہ نہیں ہوا کرتیں

یہ درد دل میں پنہاں ہوتی ہیں 

عبادات کو صرف صوم و صلٰوۃ تک محدود کرلینا آج مسلمان ، خاص کر ایشیائی مسلمانوں کا وطیرہ بن چکا ہے – یہی وہ عنصر ہے جس نے مسلمانوں کے تصور  کو بطور ایک مذہب کے پیروکار بہت نقصان پہنچایا ہے، غیر مسلم اقوام کی تہذیب اور انکی تعلیم کے علاوہ انکا زندگی کا طریقہ کار دیکھا جائے تو وہ اسلامی اصولوں پر گامزن نظر آتے ہیں،  ایشیائی مسلمانوں نے جن میں بالخصوص پاکستان کے لوگ شامل ہیں عبادات کو مذہب کی روح رواں سمجھ کر اسکو بس یہیں تک محدود کر کے اپنی آنے والی نسلوں کو دین کے اصولوں سے محروم کر دیا ہے- دین محمدی کی سب سے بڑی انفرادیت ہی یہ ہے کہ یہ عبادات سے زیادہ اخلاقیات پہ زور دیتا ہے، جس دین کے رہبر( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کا اصول یہ ہو کہ اپنے بچے کو ظاہری پیار مت کرو ، کہیں اس مجلس میں کوئی یتیم موجود نہ ہو ، اسکے دل پہ کیا گزرے گی ، اس کے پیروکار انسانوں کو زندہ جلانے میں کچھ عار تک نہیں سمجھتے – اس سے بڑی پستی کیا ہو سکتی ہے – اسلام کے وضع کردہ اصولوں کے تحت حقوق العباد کی اہمیت بہت زیادہ ہے جن میں اخلاق کے بلند ترین درجات صرف نرمی سے پیش آنا ، مخلوق سے اچھا برتاو،  مخلوق کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ،والدین سے نرمی سے بات کرنا ، دیانتداری اور سچائی سے اپنا کام کرنا اور کسی کو دھوکہ نہ دینا شامل ہیں اپنے اخلاق سے کسی کو محبت اور ہمدردی دینا اور اپنے عمل سے بلا تفریق مذہب کسی کو آرام اور آسانی دینا ہی سب سے بڑی عبادت ہے، اسی لئیے تو کہا جاتا ہے کہ عبادات صرف جائے نماز پہ نہیں ہوا کرتیں ،یہ دھیمے لہجے نرم روئیے ، ہمدردی اور محبت میں چھپی ہوتی ہیں

error: Content is protected !!