تاریخ گمنام ہیروز کی داستانوں سے بھری پڑی ہے مگر کچھ ایسے تھے جن کے لیے انسان کا دل خون کے آنسو روتا ہے ـ ان میں سےایک بڑا نام ایک چھوٹے سے بچے اقبال مسیح کا ہے جسکوپاکستان میں تو نہیں مگردنیا کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائگا ـ اس بچے نے اپنی مختصرسی عمر میں بہت جراءت اور بہادری کی داستان رقم کی اور آنے والوں کے لیے شجاعت اور حق پرستی کی ایک مثال قائم کی ـ
اقبال مسیح چار برس کا تھا جب اسکی ماں کوڈاکٹر نے موذی مرض میں مبتلا ہونے کی خبر دی اور علاج کےلیے ایک بہت بڑی رقم بتائی ـ اسکے باپ نے ادھار لے کر بیوی کا علاج کرایا اور اقبال کو قالین بنانے کے ایک کارخانے میں ملازم رکھوا دیا ـ اقبال ایک طرح سے بِک چکا تھا ـ دن رات محنت کر کر کے اس نے باپ کا قرضہ اتارا مگر اس کا دل اس زندگی کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں تھا ـ وہ جب بھی چھوٹے چھوٹے بچوں کو یہ کام کرتے دیکھتا اسکا دل جلتا تھا ـ ایک دن اس نےکارخانے سے فرار کا منصوبہ بنایا اور بھاگ نکلا ـ قسمت اچھی تھی کہ اسکا منصوبہ کامیاب ہو گیا اور وہ شہر پہنچ گیا ـ اسکے بعد اقبال نےجیسے تیسے تعلیم حاصل کرنا شروع کیا اور چار سال بعد تعلیم کی منازل بہت جلد عبور کر گیا ـ جلد ہی اس نے چائلڈ لیبر کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا اور اسکا نام آن کی آن میں دنیا کے مختلف حصوں میں ابھرنا شروع ہو گیا ـ کچھ ہی عرصے بعد اقبال مسیح دنیا کے عظیم ترین لیڈرز کی صف میں شامل ہو گیا ـ اسکو اقوام متحدہ میں ایک خاص مقام دیا گیا ـ دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کے خلاف تحریکیں چلیں جن کا مرکزی کردار اقبال مسیح تھا ـ وہ جب بھی بیرونی دوروں پر جاتا اسکا والہانہ استقبال کیا جاتا اور خاص عزت دی جاتی ـ اقوام متحدہ میں اقبال مسیح کے نقطہء نظر کو خاص طور پر پروجیکشن دی گئی ـ
ایک دن اسی طرح بیرون ملک سے وطن واپسی پر پاکستان کی سڑکوں پر اس باغی آواز کو ایک گولی مار کر ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا گیا ـ اسکے قاتلوں کا سراغ تک نہی ملا ـ اقبال مسیح کی عمر بارہ سال.تھی جب اسکو قتل کیا گیا اور اسکا گناہ یہ تھا کہ اس نے قالین بافی کی صنعت میں کام کرنے والے بچوں کے لیے صداے حق بلند کی اور انکو تعلیم کا شعور دینے کی کوششیں کیں ـ