آج مورخہ 12 مارچ 2019کو مشہور پاکستانی شاعر و ادیب حبیب جالب کی برسی کے موقع پر ادب سے تعلق رکھنے والے تمام خاص و عام کے لیے انکی یاد تزہ کرنے کا دن ہے
حبیب جالب کا شمار بلا شبہ اردو کے صف اول کے شعرا میں ہوتا ہے جن کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ـ وہ مارچ 1923 میں ہوشیار پور انڈیا میں پیدا ہوے اور تقسیم کے بعد پاکستان کے ہو گئے ـ حبیب جالب کی شاعری کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہر دور میں مقبول رہی ہے اور اسکی خاص وجہ یہ ہے کہ یہ شاعری کے روایتی موضوعات سے بالکل ہٹ کر تھی ـ انکی شاعری میں مظاہر فطرت اور حسن و عشق کا بیان بہت کم ملتا ہے ـ انکی شاعری کے موضوعات صرف وطن کی محبت، عوام کے مسائل، ایک عام آدمی کے طرز زندگی کی تکالیف اور سوشلزم کے پرچار اور آمریت کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے پر مبنی تھی ـ ستر کی دہائی اور اسی کے اوائل میں ملک میں پنپنے والی سیاسی تحریکوں میں انکی جوشیلی شاعری کا بہت کردار تھا ـ انہوں نے بائیں بازو کی حمایت اور آمریت کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں قیدو بند کی صعوبتیں اور اذیت برداشت کی مگر کلمہء حق کا ساتھ نہ چھوڑا َـ یہی وجہ ہے کہ انکو پاکستان میں عوامی شاعر کا خطاب ملا ـ حبیب جالب ملک کے مایہ ناز شاعر ہونے کے باوجود ایک عوام پسند اور عاجز انسان تھے ـ باوجودیکہ زندگی میں بہت شہرت کمائی لیکن اپنی ذاتی زندگی بہت عاجزی سے گزاری اور آخری عمر کسمپرسی میں گزار کر اس دنیا سے کوچ کر گئے ـ 12 مارچ 1993 آپ کی برسی کا دن ہے جو کہ ادب سے تعلق رکھنے والے تمام حلقوں میں بہت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے ـ ملک کے مختلف شہروں میں موجود تعلیمی اداروں بشمول یونیورسٹیوں میں اس دن کی مناسبت سے یاد گیری مواقع منعقد کئے جاتے ہیں اور ان کی یاد کو تازہ رکھنے کی خاطر انکے کلام کو بھی رواج دیا جاتا ہے ـ حبیب جالب بلا شبہ ایک آفاقی شاعر اور ایک بلند پایہ انسان تھے جنکی شاعری ہمیشہ ہر دور میں عوام کی آواز بننے کے ساتھ ساتھ حکمرانِِ وقت کی بھی پسند رہی ہے ـ