مشروب میں جب برف اور لیموں ڈال کر ہم مہمانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف ذائقہ اور سجاوٹ اچن ہوتی ہے بلکہ ان چیزوں کے ساتھ جراثیم اور وائرس بھی آسکتے ہیں. برف بنانے کے لئے جو پانی استعمال ہوتا ہے اس کو بھی پینے کے پانی کی طرح حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق جراثیم سے پاک ہونا چاہئے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا. 1987 میں یونیورسٹی آف پسلوانیا اور کورنیل کے درمیان ایک فٹبال میچ کے موقع پر آلودہ برف سے ٹھنڈا کیا گیا پانی لوگوں کو پلایا گیا جس کے نتیجے میں امریکہ کی چار ریاستوں میں نورو وائرس کی وبا پھیل گئی اور پانچ ہزار افراد بیمار پر گئے.
1991 میں لاطینی امریکہ میں بھی آلودہ پانی سے بنائ گئی برف سے ہیضے کی وبا پھیل گئی تھی جس کی وجہ سے آٹھ ہزار افراد بیمار پڑ گئے تھے. برف بنانے میں جراثیم سے آلودہ پانی کے استعمال کا خدشہ تو ہوتا ہی ہے اس کے علاوہ برف اور لیموں اس وقت آلودہ ہو سکتے ہیں جب انہیں ایسی سطح پر رکھا جاتا ہے جہاں پہلے سے جراثیم موجود ہوتے ہیں. یہ جراثیم برف بنانے والے سانچوں، کٹنگ بورڈز، ہاتھوں اور برتنوں میں بھی ہوتے ہیں. اس سلسلسے میں کی گئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جب ہاتھ ای کولائی جراثیم سے آلودہ تھے تو گیلے لیموں اور برف میں یہ جراثیم 100 فیصد اوقات میں منتقل ہو گئے اور خشک لیموں میں 30 فیصد اوقات میں جراثیم کو منتقل ہونے میں کامیابی ملی.
ایک اور جائزے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرسن، نیو جرسی، کے 21 ریستورانوں میں مشروبات میں لیموں کی جو کشیں استعمال کی گئیں تھیں ان میں سے 69 فیصد وہ جراثیم اور پھپھوند موجود تھیں جو انسانوں سے لیموں میں منتقل ہوۓ تھے. لیموں کے مقابلے میں ہاتھوں یا اسکوپس سے برف میں جراثیم کے انتقال کا زیادہ امکان تھا. اگر آپ کسی ریستوران میں جائیں اور وہاں پر لیموں یا برف آپ کو اپنے مشروب میں ڈالنے کو ملے تو آپ اسے استعمال نہ کریں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس چھری سے لیموں کاٹا گیا ہے وہ گندگی سے بھری ہو یا کٹنگ بورڈ گندگی سے بھرا ہوا ہوگا اس لئے بجائے نقصان اٹھانے کے آپ اپنی صحت کا خیال رکھیں.