Category: اُردو لٹریچر
-
شہاب نامہ سے کچھ خوبصورت یادیں
سنو ! جب میں مر جاؤں تو مجھے کنٹربری کے قبرستان میں دفنا دینا“ اُس کے منہ سے موت کا یہ پیغام سُن کر مجھے بڑا شدید دھچکا لگا لیکن میں نے اُس کی بات نہ کاٹنے کا وعدہ کر رکھا تھا ۔اس لئے بلکل خاموش رہا۔ وہ بولتی گئی ۔۔” یہ شہر مجھے پسند…
-
فیض احمد فیض کی نظم نگاری
فیض احمد فیض *جس دیس سے ماؤں بہنوں کو* *اغیار اٹھا کر لے جائیں* *جس دیس سے قاتل غنڈوں کو* *اشراف چھڑا کر لے جائیں* *جس دیس کی کورٹ کچہری میں* *انصاف ٹکوں پر بکتا ہو* *جس دیس کا منشی قاضی بھی* *مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو* *جس دیس کے چپے چپے پر* *پولیس…
-
احمد فراز کی مشہور غزل
تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے ہم نوا گر، خوش رہے جیسے بھی حالوں میں رہے دیکھنا اے رہ نوردِ شوق! کوئے یار تک کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں…
-
ایسا بننا سنورنا مُبارک تُمہیں – مکمل غزل
ایسا بننا سنورنا مُبارک تُمہیں کم سے کم اِتنا کہنا ہمارا کرو چاند شرمائے گا چاندنی رات میں یُوں نہ زُلفوں کو اپنی سنوارا کرو یہ تبسّم یہ عارض یہ روشن جبِیں یہ ادا یہ نِگاہیں یہ زُلفیں حسِیں آئینے کی نظر لگ نہ جائے کہیں جانِ جاں اپنا صدقہ اُتارا کرو دِل تو کیا…
-
اردو غزل شاعری
اَدائیں حشر جگائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے، خیال حرف نہ پائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے، چمن کو جائے تو دَس لاکھ نرگسی غنچے، زَمیں پہ پلکیں بچھائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے، اُداس غنچوں نے جاں کی اَمان پا کے کہا، لبوں سے تتلی اُڑائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے، یہ شوخ تتلیاں ، بارِش میں اُس…
-
اداسیوں کا موسم بدل بھی سکتا تھا
محسن نقوی اداسیوں کا موسم بدل بھی سکتا تھا وہ چاہتا تو میرے ساتھ چل بھی سکتا تھا وہ شخص ، تو نے جسے چھوڑنے میں جلدی کی تیرے مزاج کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا وہ جلد باز خفا ہو کے چل دیا ورنہ تنازعات کا کچھ حل نکل بھی سکتا تھا انا…
-
محسن نقوی غزل
محسن نقوی ہم یوسف زماں تھے ابھی کل کی بات ہے تم ہم پہ مہرباں تھے ابھی کل کی بات ہے وہ دن بھی تھے کہ ہم ہی تمہاری زباں پہ تھے موضوع داستاں تھے ابھی کل کی بات ہے اے کارواں انقلاب و گل! تم کو یاد ہو ہم میر کارواں تھے ابھی کل…
-
محبت خواب کی صورت – افسانہ
اُردو افسانہ محبت امر بیل کی طرح بے بنیاد افزائش لے کر پروان چڑھنا شروع ہوتی ہے اور اسی طرحُ دھیرے دھیرے انسان کواپنی آغوش میں لے لینے کے بعد اسکے گرد لپٹنے لگتی ہے اور اسکو احساس تک نہیں ہونے دیتی کہ اسکو کس منزل پہ لے جا رہی ہے وہ اسی بے خبری…