دوران حفیظ سنٹر آتشزدگی، جاے حادثہ پر پہنچ کر طرح طرح کی سیلفیز اور دیگر تصویریں بنوانے والی لڑکی فاطمہ ظلم و ستم کی ایک نئی مثال رقم کر کےسوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی –
تفصیلات کے مطابق یہ فاطمہ نامی لڑکی وقوعہ پر پہنچ کے تصویریں بنوانے کے علاوہ کھانا بھی کھاتی رہی اور طرح طرح کے پوز بھی بنواتی رہی جبکہ تمام تاجر رو رو کر اور گڑگڑا کر اللہ سے کروڑوں کے اس نقصان سے بچنے کے لیے توبہ کرتے اور اذانیں تک دے رہے تھے –
ان تصویروں نے کل سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے- پبلک نے اس پر بہت برا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی کمنٹ کیا ہے کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ انسان کو اس جگہ لے آئے گی یہ سوچا نہیں جا سکتا تھا مگر اس قسم کی چیزوں کا سدباب بہت ضروری ہے