Babar Azam
صرف ڈاکٹر , انجینیرء کیوں؟
بچوں کو انکی پسند کے مطابق کیرءیر دیں۔ وہ اپنے اور آپ کےتمام خواب پورے کریں گے – یہ بات سب کہتے ہیں مگر بابر اعظم کے والد نے یہ کر کےدکھایا اور انکے بیٹے نے جیسے نا مساعد حالات میں ملک وقوم کا نام روشن کیا اسکی کرکٹ کی تاریخ میں مثال ہی موجود نہیں ۔
بات کی جائے بابراعظم کی تو اس ہونہار کھلاڑی نےپندرہ سال میں ملک کی قومی کرکٹ ٹیم تک پہنچ اور پھر کپتانی کے عہدے پر فائز ہو کر بہترین پرفارمینس دیتے ہوئے کامیابیوں کی نئی داستان رقم کی ہے -اس موقع پر ان کے والد کے خوشی سے سرشار لمحات قابل دید تھے جن کو دیکھ کر ہر شخص کے خوشی سے آنسو نکل آےء – بابر اعظم کی حالیہ کرکٹ میچ کی کامیابی نے قوم میں فتح و جیت کا جوش اور خوشی دینے کے ساتھ ساتھ ایک اور مثبت سبق بھی دیا ہے اور وہ یہ کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ تعليم و تربيت اور کیرئر کونسلنگ کے حوالے سے جتنا نرم اور مشفقانہ رویہ رکھیں گی بچے اتنا ہی انکو اچھے نتائج دیں گے – بابراعظم کے والد نے اپنے بیٹے کی کرکٹ کھیلنے اور اسکو بطور پیشہ اپنانے کی خواہش کو نہ صرف عزت دی بلکہ اپنے بیٹے کے ساتھ خود اسکے شوق میں شریک ہو کر اسکی تکمیل کی اور آج اسکا نتیجہ سب لوگوں نے دیکھا ہے – بابر اعظم ,اسکے والدین اور ملک , سبکا نام دنیا میں روشن ہوا ہے –
آج پوری قوم کو اس سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے – نوجوانوں کے لیے کھیل میں محنت کا سبق حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ والدین کے لیے ایک بڑا سبق ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم کے صرف چند اعلی شعبوں تک محدود رکھنے کی بجائے انکو کھیل ,آرٹ اور فنون لطیفہ کے شعبوں میں ترقی حاصل کرنے کے لیے حوصلہ افزائ کریں تا کہ وہ ذہنی دباؤ میں رہ کر معاشرے کا ناکارہ اور ڈیپریشن زدہ فرد بننے کی بجاےء ایک کارآمد شہری اور کامیاب انسان بن کر اپنے کنبے ,ادارے اور ملک کے لیے باعث فخر و مسرت ہوں