عذابِ قبر

ماں کے صدقے عذابِ قبر سے نجات

حضرت نظام الدین اولیاء رحمت اللہ علیہ جو اپنی معرفت اور روحانیت کی وجہ سے بہت بلند مقام رکھتے ہیں، اپنی شہرہ آفاق کتاب میں موجود واقعات میں سے ایک جگہ فرماتے ہیں.

عذابِ قبر

ایک مرتبہ ایک بزرگ قبرستان سے گزر رہے تھے تو آہ و بکا کی آواز سن کر وہیں رک گیے – جب وہ بزرگ وہاں کچھ دیر ٹھہرے تو انکو پتہ چلا کہ ایک مردے کو قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے اور وہ اپنی ماں کو پکارتا چلا جاتا ہے – ان بزرگ نے کہا : یا اللہ اس پر سے یہ مٹی کا تودہ ہٹا دے تا کہ میں دیکھ سکوں کہ یہ کون ہے اور کیوں ایسا کر رہا ہے . بزرگ نے دیکھا کہ وہ سخت عذاب میں مبتلا ہے اور اپنی ماں کو بے اختیار پکار رہا ہے – وہ کہنے لگے کہ ماں کو کیوں پکارتے ہو اللہ کو یاد کرو وہ عذاب سے نجات دلانے کا آسرا ہے تو وہ کہنے لگا کہ میں دنیا میں جب بھی کسی تکلیف اور پریشانی میں گرفتار ہوتا تھا اپنی ماں کو ہی پکارتا تھا اور وہ مصیبت ٹل جاتی تھی.

چنانچہ اللہ نے اسکی ماں کے نام کے صدقے اسکو اس عذاب سے نجات دی اور بزرگ نے فرمایا کہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور نیکی سے پیش آو، کیوں کہ روز محشر اور حتیٰ کہ قبر میں دفن رہنے پر بھی ان سے تمہارا تعلق ختم نہیں ہوتا – چنانچہ ان کے ساتھ دنیا میں ہی نیکی کا معاملہ کرو.

قوم لوط کا عذاب

عذابِ قبر

error: Content is protected !!