اردو ادب
پرائیویسی پالیسی
قواعد وضوابط
ہم سے رابطہ کیجئے
ہمارے بارے میں
احمد فراز کی مشہور غزل
May 22, 2018
—
by
in
اُردو لٹریچر
تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
ہم نوا گر، خوش رہے جیسے بھی حالوں میں رہے
دیکھنا اے رہ نوردِ شوق! کوئے یار تک
کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے
ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر
کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے
بدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھی
سوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں کی چالوں میں رہے
ایک دنیا کو میری دیوانگی خوش آ گئی
یار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہے
عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہے
adab
ahmad faraz poetry
Books
poetry
Urdu
←
Previous:
ایسا بننا سنورنا مُبارک تُمہیں – مکمل غزل
Next:
پاکیستانی سبیکا شیخ ٹیکساس سکول میں دوران شوٹنگ ہلاک
→
error:
Content is protected !!