سچی کہانی
دو دوستوں میں دوستی بہت گہری تھی ایک دوست کی خوبی یہ تھی کہ وہ اپنا ہاتھ جب بھی آگ میں ڈالتا آگ اس پر اثر انداز نہیں ہوتی. دوست نے اس کا سبب پوچھا تو اس نے کہا کبھی وقت آئیگا تو بتا دونگا مگر دوست بضد ہوا اور کہنے لگا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ تم دوست ہو کر دوست سے کچھ چھپا رہے ہو. اس نے کہا یہ ایک لمبی داستان ہے مگر تم اسرار کرتے ہو تو میں تمہیں بتا دیتا ہو. اس نے کہا تم جانتے ہو کہ میں بہت دولتمند ہوں اور میرا باپ بھی مجھسے زیادہ دولتمند تھا. جب میں نے جوانی میں قدم رکھا تو میں بےپناہ حسین تھا اور اسی طرح بہت طاقت ور بھی تھا. ایک رات میں اپنے گھر کی چھت پر ٹہل رہا تھا کہ میں نے اپنے سامنے والے گھر کی چھت پر ایک بہت ہی خوبصورت اور حسین و جمیل لڑکی کو دیکھا اس کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا.
میں نے اسے دیکھا اور میرا دل گناہ کی طرف مائل ہو گیا اور میں نے اسے بھی گناہ کی طرف بلایا مگر وہ نہ مانی اور پھر میں اسے ہر روز دن میں اور رات میں گناہ کی طرف بلاتا میں اسے طرح طرح کے لالچ دیتا روپے پیسے اس کے قدموں میں ڈھیر کرنے کا وعدہ کرتا مگر وہ کسی طرح راضی نہ ہوتی. کچھ دن کے بعد اس لڑکی کی کسی غریب گھر میں شادی ہو گئی اور وہ وقت گزرنے کے ساتھ تین بچوں کی ماں بن گئی. ایک دن ہمارے علاقے میں قحط پڑا اور غریب بھوکے مرنے لگے. میرے باپ نے کہا بیٹا غریب بھوکے مر رہے ہیں تم ان میں کچھ اناج تقسیم کردو. جب میں اناج تقسیم کر رہا تھا تو میں نے دیکھا وہی لڑکی وہاں بھی موجود تھی اور اسے دیکھ کر پھر میرے اندر شہوانی جاگ گئی اور میں نے اپنے ملازموں کو تقسیم کے کام پر لگایا اور اس لڑکی کو اشارے سے اپنے ساتھ بلایا اور جب وہ میرے پاس آگئی تو میں نے اسے پھر لالچ دے کر اپنی خواہش کے پورا کرنے کو کہا مگر اس نے پھر انکار کر دیا. میں نے کہا میں تمھارے بچوں کے لئے بہت کچھ تمہیں دوں گا اور اگر تم نے میری بات نہیں مانی تو میں تمہیں یہاں سے کچھ بھی نہیں لے جانے دوں گا. مگر وہ پھر بھی نہیں مانی اور واپس چلی گئی، وہ گھر گئی تو بچوں نے اس سے کھانے کو مانگا تو وہ مجبور ہو کے پھرمیری طرف پلٹی، میں نے پھر اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کے لئے اسے وہی بات کی. تم میری بات مان لو زنا کے لئے راضی ہو جاؤ مگر اس نے کہا کہ تمہیں الله رسول کا واسطہ ہے تم ایسا کرو گے تو الله کو کیا منہ دکھاؤ گے مگر میں اپنی بات سے نہ ہٹا وہ غصے میں آگئی اور چلی گئی مگر گھر جاتے ہی اس کے بچوں نے پھر اسے کہا کہ ماں یا تو ہمیں کھانا دے دے یا پھر ہمارا گلا گھونٹ کر ہمیں جان سے مار دے .
وہ مجبور ہو کر تیسری دفع میرے پاس آئی اور کہا دیکھو میرے بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں تم مجھے ان کے لئے تھوڑا سا کھانا دے دو میں نے کہا میں تمھارے گھر میں اناج کا ڈھیر لگا دونگا مگر تم میری بات مان لو. اس نے کہا کیا تم الله سے نہیں ڈرتے اس معاملے میں کہ وہ سب دیکھ رہا ہے اور ہر اچھے برے کا فیصلہ کرنے والا وہ ہے. میں بھوکی مر جاؤں گی مگر تمہیں اپنے ساتھ گناہ کرنے نہیں دونگی اور اب میں تمھارے پاس واپس نہیں اونگی، وہ گھر آئی اور اس نے بچوں سے کہا کہ ابھی کھانا آرہا ہے اس نے یہ کہ کر جائے نماز بچھائی اور الله کے حضور سجدہ ریز ہو گئی کہنے لگی اے الله جب تو نے چونچ دی ہے تو اس میں دانہ بھی تو ہی ڈالنا ابھی وہ یہ دعا ہی مانگ رہی تھی کہ اس کے گھر پر دستک ہوئی دروازہ کھولا تو سامنے وہی لڑکا کھڑا تھا اس نے پوچھا اب کیا لینے آئے ہو کہنے لگا میں تمسے معافی مانگنے آیا ہوں کہ میں اپنے پاس سب کچھ ہوتے ہوۓ بھی الله سے نہ ڈرا اور تم اتنی خستہ حال ہو کر بھی الله سے ڈرتی ہو میں یہ کھانے کی چیزیں لے کر آیا ہوں آج سے تم میری بہن ہو اور میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں ائندہ کبھی کسی عورت کو غلط نظر سے نہیں دیکھوں گا ، یہ سن کر اس لڑکی نے الله کے حضور دعا کی کہ یا الله اس بندے پر دوزخ کی آگ کو حرام کر دے. اس لڑکی کی دعا کے بعد سے میں جب بھی آگ میں ہاتھ ڈالتا ہوں تو دنیا کی یہ آگ مجھ پر اثر نہیں کرتی اور مجھے امید ہے کہ دوزخ کی آگ بھی مجھ پر اثر نہیں کرے گی.. سبحان الله …