urdu literature afsana

محبت خواب کی صورت – افسانہ

اُردو افسانہ

محبت امر بیل کی طرح  بے بنیاد افزائش لے کر پروان چڑھنا شروع ہوتی ہے اور اسی طرحُ دھیرے دھیرے انسان کواپنی آغوش میں لے لینے کے بعد اسکے گرد لپٹنے لگتی ہے اور اسکو احساس تک نہیں ہونے دیتی کہ اسکو کس منزل پہ لے جا رہی ہے وہ اسی بے خبری میں اسکو ایک دن خشک اور کھوکھلا کر کے رکھ دیتی ہے۔
علی کالج میں آئی کام پارٹ وں کا طالبعلم تھا،ایک دن اسکو اسکی کالج میں پڑھنے والی ایک لڑکی نے وٹس اپ پے اپنی اور ایک دوسری لڑکی کی تصویر بھیجی اور اس سے پوچھا کہ بتاؤ دونوں میں سے کون زیادہ خوبصورت ہے .علی کو شرارت سوجھی اور اسنے دوسری لڑکی کو کہ دیا کہ وہ زیادہ خوبصورت ہنے وہ لڑکی ،اسکا نام عایشہ تھا .علی نے فیس بک پے عایشہ کو سرچ کیا تو اسے عایشہ کی آئی .ڈی مل گئی اور اس طرح انکے درمیان بات چیت شروع ہو گئی. کچھ دن بعد عایشہ نے علی سے کھا کہ وہ فیس بک کی آئی .ڈی بند کر رہی ہے اور پھر وہ وٹس اپ پے بات کرنے لگے. کچھ دن بعد عایشہ نے علی کو بتایا کہ اسکی دوستی ایک اور لڑکے سے ہنے اور وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں. کچھ دن بعد علی نے عایشہ کی ڈی .پی .پر عایشہ کے ساتھ ایک اور لڑکی کی تصویر دیکھی علی کو وہ لڑکی پہلی نظر میں ہی بھا گئی وہ عایشہ سے پوچھنا چاہتا تھا کہ یہ لڑکی کون ہنے لکن عایشہ ان لائن نہی تھی .
سارا دن علی نے بہت بےچینی سے گزارا ،رات کو عایشہ ان لائن ہوئی تو علی نے اس سے ڈی .پی والی لڑکی کے متعلق پوچھا ،عایشہ نے کہا کہ وہ اسکی دوست کومل ہے .علی نے کومل کو فیس بک پے سرچ کیا مگر وہ اسکی آئی .ڈی نہ ڈھونڈ سکا. علی نے عایشہ سے کومل کے بارے میں پوچھا تو اسنے بتایا کہ اس کے پاس موبائل نہیں ہے. علی یہ سن کے بہت پریشان ہو گیا. پھر کچھ دن بعد علی کو آیت کے نام سے ایک لڑکی کا میسج آیا. آیت نے اس سے بات کرنا شروع کر دی مگر علی کا دل تو کومل سے بات کرنے کو چاہتا تھا. ایک دن علی نے آیت کی فیس بک پے دیکھا کہ آیت کی کسی فرنڈ نے اسے وش کیا تھا اسنے بھی جب اسکی ٹایم لائن دیکھی تو وہاں وہ دیکھ کے حیران رہ گیا تھا کہ آیت کا نام کومل لکھا تھا اور اسکی تصویر بھی لگی تھی. علی نے عایشہ سے پوچھا تو عایشہ نے بتایا کہ میں نے کومل سے تمھارے بارے میں ذکر کیا تھا وہ بھی تمہیں پسند کرتی ہے اسنے تمسے بات کے لیۓ ہی موبائل خریدا تھا، اور آیت کے نام سے آئی ڈی بنائی تھی. علی کو سمجھ نہی ا رہی تہے کہ کیا یہ سب سچ ہنے کہ وہ جس کومل سے بات کرنا چاہتا تھا کہ وہ اسی سے اتنے دنوں تک بات کرتا رہا ہے. پھر جب اسنے کومل سے بات کی تو اسنے بھی اس سے اپنی محبت کا اظھار کیا ،مگر ان دونوں کے درمیان مذہب کی اڑتھی .کومل عیسائی تھی اور اس کے گھر والے کبھی اسکی شادی ایک مسلمان سے نہی کر سکتے تھے. لکن وہ دونوں ایک دوسرے سے مل کے وقتی طور پے یہ سب بھول گئے ،وہ دونوں گھنٹوں ایک دوسرے سے باتیں کرتے ،وہ دونوں بہت خوش تھے ؛دو ماہ کے بعد ایک دن کومل نے علی سے کہا کہ وہ اس سے ملنا چاہتی ہے وہ آج بہن کے ساتھ بنک جا رہی ہے وہ بھی وہان ا جائے ،یہ پہلی بار تھا جب وہ ایک دوسرے سے مل رہے تھے .دونوں وقت پے بنک پہنچ گئے ،دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور بہت خوش ہونے اس سے پہلے دونوں نے ایک دوسرے کو صرف تصویروں میں ہی دیکھا تھا .بہن بنک کے کام سے اندر چلی گئی اور وہ دونوں قریب میں پارک میں بیٹھ گئے.
گھنٹوں وہ دونوں ساتھ میں رہے اور انہوں نے دل بھر کے باتیں کیں کومل علی کے لیے پاستا بنا کے لائی تھی اور علی نے کومل کے لیۓ چاکلیٹ خریدی تھی .دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے ہاتھ سے کھلایا اور پھر وہ واپس ا گئے، اسی طرح ہنسی خوشی وقت گزرتا رہا کہ اچانک کومل کے باپ کو پتا لگ گیا کہ کومل کسی لڑکے سی ملتی ہنے اور وہ فون پے بھی بات کرتے ہیں .کومل کے گھر والے بہت سخت تہے وہ ان باتوں کو پسند نی کرتے تہے کومل کے باپ نے کومل سے اسکا موبائل بھی چھین لیا اب وہ دونوں ایک دوسرے سے بات بھی نہی کر سکتے تھے. علی بہت پریشان تھا ان سب معاملے سے اسکو کچھ سمجھ نہیں ا رہی تھی کہ وہ کیا کرے کہ آیسے میں کومل کا فون ا گیا ،اسنے اپنی کسی دوست کے موبائل سے علی کو فون کیا تھا. کومل نے علی سے کھا دیکھو ہمارے درمیان سب سے بڑا مسلہ مذہب کا ہنے ہم کبھی ایک نہی ہو سکتے ،تمھارے لیۓ مجھے بھول جانا ہی بہتر ہے.
علی یہ سب سن کے سکتے میں ا گیا اسے یقین نہی ہو رہا تھا کہ اسے یہ سب کہنے والی اسکی اپنی کومل ہنے .اور اسنے کتنی آسانی سے یہ سب کہ دیا جب کہ علی کو تو یہ سب سوچتے بھی خوف اتا تھا وہ نہی سوچنا چاہتا تھا یہ سب مگر کومل نے تو جیسے اس پہ بجلی گرا دی تھی یہ سب کہ کر. بہت دنوں تک علی صدمے میں رہا، اسے خود کو سنبھالنا بہت مشکل لگ رہا تھا. وہ کہتے ہیں نہ وقت سب سے برا مرھم ہوتا ہنے علی کو بھی پوری طرح سنبھلنے میں ابھی کچھ وقت لگنا تھا کہ ایک ایسا حادثہ اس کی ہوا کہ جس نے اسکی پوری زندگی بدل کے رکھ دی. ایک دن علی اسی پارک میں بیٹھا تھا جہاں وہ کومل سے ملا تھا کہ کچھ دور اسے ایک جوڑا نظر آیا جودنیا سے بے خبر ایک دوسرے سے پیار محبت کی باتیں کر رہے تہے کہ کچھ آیسے الفاظ علی کے کانوں میں پرے کہ علی چونک جانے پے مجبور ہو گیا اور اسنے بے ساختہ مڑ کے دیکھا تو وہ کومل تھی اسکی اپنی کومل .وہ اسے دیکھ کہ سکتے میں ا گیا ووہی جگہ وہی الفاظ ،وہی لڑکی ،مگر آج علی کی جگہ کوئی اور تھا علی کو اپنے کانوں ،آنکھوں پر یقین نہی ا رہا تھا کہ اسنے جو کچھ دیکھا اور سنا وہ سب سچ تھا یا وہ جو اسکو کھا گیا تھا .وہ دونوں تو جا چکے تھے مگر علی اپنے گھر کیسے آیا یہ اسکو بھی نہی پتا تھا. اگلے دن علی نے عایشہ کو مل کے ساری بات بتائی اور کومل کے متعلق جاننا چاہا تو وہ مزید شاکد رہ گیا سن کے عایشہ نے کھا یار زندگی کو انجواے کرو یار کسی ایک کے ساتھ تو زندگی بور ہو جاتی ہے روز ایک ہی بندے سے ایک ہی بات تو نہی کر سکتے تم بھی اپنی زندگی کے لیے “کوئی دوسرا ساتھ ڈھونڈ لو” وہ یہ کہ کر وہ چلی گئی…..

error: Content is protected !!