احمد ایک مالدار آدمی تھا ،اس نے اپنے دوست کے ساتھ ملکر شوگر مل لگانے کا فیصلہ کیا. دونوں دوست 50 % کے پارٹنر تھے . انسان کو جب الله پاک نوازتا ہنے تو کچھ لوگوں میں حرص بڑھ جاتا ہے ،بلکل اسی طرح احمد کے دوست اکرم کے اندر بھی لالچ جاگ چکا تھا، احمد کو اکرم پر مکمل بھروسہ تھا اس لیۓ اس کے دل میں کبھی کوئی شک نے جگہ نہ لی . اکرم نے مل کے مینجر کو اپنے ساتھ ملا لیا اور اب وہ اس کے ساتھ مل کر گھپلے کرنے لگا تھا ،ان گھپلوں کا احمد کو بلکل بھی نہ پتا چل سکا، شروع میں اکرم نے چھوٹے موٹے گھپلے کیۓ مگر پھر وہ حساب کتاب میں زیادہ ہیرا پھیری کرنے لگا، اس طرح اکرم نے بہت زیادہ دولت جمع کرلی پھر وہ احمد کو یہی بتاتا کہ انہیں اس کام میں زیادہ منافع نہی ہو رہا، احمد بھی بہت سمجھ دار انسان تھا، وہ کاروبار کی اونچ نیچ کو بہت اچھی طرح جانتا تھا وہ جب بھی اکرم سے کاروبار کے کھاتوں کا حساب کتاب مانگتا اکرم ٹال جاتا ،احمد کو شک ہو چکا تھا کہ ضرور کاروبار میں کوئی ہیرا پھیری ہو رہی ہے اس نے اس سارے معاملے کو جاننے کا فیصلہ کیا ، جب اکرم کو اس بات کا علم ہوا کہ احمد کو اس کے فراڈ کا علم ہو گیا ہے اور وہ اسکی جانچ پڑتال کر رہا ہے، اسنے مینجر سے مل کے احمد کو قتل کرنے کی سازش کی بارش زوروں پر تھی، اور اکرم نے احمد کو سارے کھاتے دکھانے کے لیۓ بلایا تھا جیسے ہی احمد آیا، مینجر اور اکرم نے اس پر حملہ کر دیا اور دونوں نے مل کر احمد کو جان سے مار دیا، مگر مرتے وقت احمد نے کہا میری موت کے گواہ بارش میں ہونے والے یہ بلبلے ہیں ،یہ کہ کر احمد کی جان نکل گئی. اب اس قتل کا کوئی بھی گواہ نہیں تھا وقت گزرتا رہا ر کچھ عرصے کے بعد سب بھول گئے. اس واقعہ کو پانچ سال بیت گئے تھے کہ ایک دن موسلا دھار بارش ہو رہی تھی ،مینجر اور اکرم دونوں اپس میں پانی سے پیدا ہونے والے ان بلبلوں کو دیکھ کر ہنس رہے تھے اور ایک دوسرے سے ذکر کرنے لگے ،کہ احمد نے کہا تھا “اسکے قتل کے گواہ یہ بلبلے ہیں” کیا بگاڑ لیا ان بلبلوں نے ہمارا ،ان کے یہ الفاظ کچھ فاصلے سے کھڑے احمد کے بچپن کے دوست نے سن لیۓ، اسے پہلے ہی شک تھا کہ احمد کی موت کے پیچھے ضرور کسی کی سازش ہے، اکرم اور مینجر کے درمیان ہونے والی یہ گفتگو احمد کے دوست فراز نے جا کر پولیس کو بتائی، پولیس نے ا کر دونوں کو پکڑ لیا اور تھانے لے جا کر جب دونوں کی پٹائی کی تو دونوں نے اپنا جرم مان لیا اور اعتراف کیا کہ احمد کو ان دونوں نے مل کر ہی قتل کیا تھا اور احمد نے مرتے ہوۓ کہا تھا کہ “اسکے قتل کے گواہ یہ بلبلے ہیں” آج واقعی اسکی یہ بات ثابت ہو گئی