بوڑھے باپ نے فجر کی نماز کے بعد بیٹے سے فرمائش کی کہ، بیٹا آج چکڑ چھولے اور تلوں والے کلچے کا ناشتہ کرنے کو دل کر رہا ہے.
باپ کے منہ سے ناشتے کی فرمائش سن کر فہد خوشی سے پھولے نہ سما رہا تھا،
اس نے جلدی سے گاڑی نکالی اور چکڑ چنے والے کے اڈے پر جا کھڑا ہوا، چنے والا حیران ہو کر فہد کو دیکھنے لگا وہ ابھی اپنی ریڑھی پر چیزیں لگا رہا تھا.
فہد نے جاتے ہی اسے چنے پیک کرنے کو کہا،
وہ بولا باؤ جی اتنی جلدی؟
چنے 7 بجے سے پہلے نہیں ملیں گے.
اس کی بات سن کر میں جا کے اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا اور 7 بجنے کا انتظار کرنے لگا، میں بہت بے چین ہو رہا تھا اور اس سے بار بار پوچھ رہا تھا کہ بھئی کتنی دیر ہے؟
وہ بس تھوڑی دیر ہے کہ کر مجھے خاموش کروا دیتا تھا، میں بار بار اپنے موبائل پر وقت دیکھ رہا تھا، چنے والا مجھے نوٹ کر رہا تھا وہ میرے پاس آیا اور پوچھنے لگا،باؤ جی آپ پہلے بھی یہاں سے چنے لی جاتے رہے ہو مگر اتنی جلدی اور اتنی بے چینی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی،خیر تو ہے آج؟
فہد نے سر اٹھا کر فخر سے کہا،
آج میرے مرشد نے چکڑ چنوں کی فرمائش کی ہے اور میں جلد سے جلد انکی یہ فرمائش پوری کرنا چاہتا ہوں.
اس نے پوچھا مرشد مطلب آپ کے پیر؟
ہاں، میرے والد بزرگوار،
چنے والا جھلا کر بولا ،کبھی والد کہتے ہو کبھی پیر کہتے ہو،چکر کیا ہے؟
فہد نے کہا، والد ہی تو اصل مرشد ہوتے ہیں، مرشد سیدھا راستہ دکھاتا ہے تو ماں باپ سے زیادہ اور کون ہمارا خیر خواہ ہوگا ان کے ہوتے مجھے کسی مرشد کی ضرورت نہیں پڑی اور قران پاک میں الله تعالی فرماتا ہے کہ:
تمھارے والدین تمھارے سب سے بڑے محسن ہیں.
چنے والے کے چہرے سے صاف لگ رہا تھا کہ جیسے وہ فہد کی بات سے متفق نہیں ہے.
وہ بولا وہ سب ٹھیک ہے مگر ماں باپ، ماں باپ ہوتے ہیں اور مرشد، مرشد ہوتا ہے، میرے مرشد کہتے ہیں کہ مرشد بنا راہ نہیں ملتی.
فہد نے کہا وہ بلکل ٹھیک کہتے ہیں، مرشد ،رشد سے ہے اور اس کا مطلب ہے ،راستہ دکھانے والا ،
اور ماں باپ سے اچھا راستہ اور کون دکھا سکتا ہے.
چنے والا لا جواب ہو گیامگر اس کے اندر حق و باطل کی جنگ جاری تھی وہ کہنے لگا، باؤ جی اگر کسی کا باپ شرابی ہو، زانی ہو، رشوت لیتا ہو تو کیا اسکی اطاعت و تکریم بھی کرنی چاہئے؟
فہد نے کہا،ہاں یہ اس کا عمل ہے اس کا جواب دہ وہ الله کے سامنے خود ہے، لیکن بچے کا فرض ہے کہ وہ باپ کے ہر حکم پر سر جھکائے انکار کی صرف ایک صورت ہے کہ باپ شرک کو کہے اگر.
چنے والا حیران ہو کر بولا میرا باپ بھٹی کی بنی کچی شراب پیتا ہے، گالم گلوچ کرتا ہے، تو کیا مجھ پر اسکی بھی اطاعت فرض ہے؟
فہد نے کہا ہاں،اولین فرض ہے.کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد چنے والے نے پوچھا،باؤ جی آپ اپنے مرشد کے لیئے چنے لینے کے لیۓ اتنے بے چین کیوں ہیں؟
فہد بولا بھئی اس لیۓ کہ ہم 5 بھائی ہیں اور ہم اپنے والدین کے لب ہلنے کے منتظر رہتے ہیں،وہ کبھی فرمائش نہیں کرتے لیکن آج انہوں نے کی ہے تومجھے فکر ہے کہ بھائی گھرمیں ہیں مجھے دیر ہو گئی لے جانے میں تو وہ کسی اور بھائی سے نہ کہ دیں اور میں اس نیکی سے محروم نہ رہ جاؤں.چنے والا یہ سن کر حیران ہو کر بولا آپ ایسا سوچتے ہیں؟
فہد نے کہا سوچتے نہیں ہم پانچوں بھائی اسی تاک میں رہتے ہیں کہ کب ہمارے والدین ہم سے فرمائش کریں اور ہم پوری کر کہ یہ نیکی کمائیں.اب چنے والا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اسی اثناء میں ایک رکشہ آ کر رکا چنے والے نے رکشے میں سے چنے کا پتیلہ نکالا اور اس نے جلدی سے چنے پیک کر کے دئے ،فہد نے اسکو پیسے نکال کر دئے اور جلدی سے گاڑی کی طرف دوڑا، چنےوالا بھی اس کے پیچھے آیا اور کہنے لگا، باؤ جی عیبی باپ کو کیسے مرشد مان لوں؟
فہد اسکا مسئلہ سمجھ چکا تھا بولا مرشد نہیں مانو لیکن فرمانبرداری تو کرو.
الله تعالی نے اگر عیبی اور نیک والدین میں فرق کرنا ہوتا تو وہ دونوں اقسام کے والدین کے لئے الگ الگ احکامات جاری کرتا جب اس نے ایسا نہیں کیا تو ہم کون ہوتے ہیں ان میں فرق رکھنے والے.
اس نے سوال کیا، کیا میں اپنے باپ سے معافی مانگوں تو کیا وہ مجھے معاف کر دینگے ،فہد نے کہا الله کے بعد والدین ہی ہوتے ہیں جو ہمیں معاف بھی کرتے ہیں اور ہماری پردہ پوشی بھی کرتے ہیں جلدی جاؤ اپنے مرشد کو راضی کرلو کہیں موقع ہاتھ سے نہ نکل جائے.
چنے والے نے ہلپر کو ریڑھی پر کھڑا کیا اور خود اپنے باپ کو منانے احمد پور روانہ ہو گیا.
فہد نے دو گرم گرم تلو والے کلچے لگوائے ور جلدی سے گھر کی طرف روانہ ہو گیا.
اسکی بیوی نے ابا کو انسولین لگائی اور جلدی سے گرم گرم چنے اور کلچے دیئے، ابا کھاتے رہے اور ہر نوالے پر فہد کو ڈھیروں دعائیں دیتے رہے
“الله تیری مشق بھری رکھے”
میاں اور بیوی دونوں دل ہی دل میں امین کہ رہے تھے .ابا کو کھلا کر جب فہد نے اپنے لیۓ چنے مانگے تو پتا چلا کہ وہ تو بچے کھا کر سکول چلے گئے، فہد نے سوچا پتا نہیں ہم نے کتنی بار اپنے باپ کا حصہ کھایا ہوگا.
الله پاک ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں بانٹنے کا شرف بخشے …
(آمین )