آسمانی بجلی کا شمار ان قدرتی آفات میں ہوتا ہے جس کو سن کر ہی انسان خوفزدہ ہو جاتا ہے اس کی کڑکدار آواز انسان کا دل دھلا کر رکھ دیتی ہے. پاکستان اور بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں آسمانی بجلی ہر سال ہزاروں افراد کی جان لے لیتی ہے. بجلی جو گھروں میں روشنی کا سبب ہے لیکن آسمانی بجلی ہر سال ہزاروں گھروں میں اندھیرا کر دیتی ہے. آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ آسمانی بجلی سورج کی سطح سے بھی زیادہ گرم ہے. 1939 میں امریکہ کی ایک ریاست میں 835 بھیڑیں آسمانی بجلی کے گرنے سے ہلاک ہو گئیں تھیں. امریکی ریاست نیو یارک میں موجود مجسمۂ آزادی ہر سال آسمانی بجلی کا سامنہ کرتا ہے. 1902 میں فرانس میں موجود آئیفل ٹاور کے اوپر کے حصے کو آسمانی بجلی نے نقصان پہنچایا تھا جس کی وجہ سے اس کو دوبارہ تعمیر کرنا پڑا تھا. ویسے تو آسمانی بجلی کے گرنے کا خطرہ ہر جگہ ہی ہوتا ہے لیکن امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں آسمانی بجلی گرنے کے بیشمار واقعات پیش آچکے ہیں، اور آج بھی یہ ریاست آسمانی بجلی سے محفوظ نہیں ہے. براعظم افریقه جو کہ مختلف جانوروں کا گھر بھی مانا جاتا ہے وہاں بھونگو نامی ایک ایسا جانور پایا جاتا ہے جو آسمانی بجلی سے جلی ہوئی لکڑی کو بہت شوق سے کھاتا ہے. براہ راست آسمانی بجلی کا گرنا خطرناک ہوتا ہے. ہر سال دنیا بھر سے 24000 لوگ آسمانی بجلی سے لقمۂ اجل بن جاتے ہیں. افریقه میں 1988 میں ایک ہی ٹیم کے 11 افراد بجلی گرنے سے ہلاک ہوگئے تھے.جبکہ دوسری ٹیم کے تمام کھلاڑی محفوظ رہے تھے. ایک سائنسی رپورٹ کے مطابق اگر گلوبل وارمنگ کا سلسلہ یونہی جاری رہا تو سن 2100 تک آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 50 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا. مشھور ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ جو کہ ریاست نیو یارک کی پہچان بھی ہے اور آپ نے اکثر ہالی ووڈ کی فلموں میں بھی اسے دیکھا ہوگا ہر سال آسمانی بجلی اس سے 23 بار ٹکراتی ہے.
آسمانی بجلی بنتی کیسے ہے؟ بارش کے دوران بادل میں پانی کے قطرے انتہائی سرد ہو کر برفیلے ذرات میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور بارش ہو جانے کے بعد بادل کے اوپروالے حصے پر مثبت چارج آ جاتا ہے جبکہ بادل کے نچلے حصے پر منفی چارج بنتا ہے۔ جب یہ چارج ایک خاص سطح تک پہنچ جائے تو برقِ سکونی کی وجہ سے بجلی نیچے کی جانب سفر کرتی ہے۔ کوئی عمارت یا درخت یا کوئی شخص جو اس جگہ کی مناسبت سے اونچے ہوں بجلی اس پر گر کر زمین میں چلی جاتی ہے. سائنس دانوں کے مطابق زمین میں بھی پوزیٹو اور نگٹو چارج ہوتا ہے اس لئے بھی آسمانی بجلی اس چارج کی طرف لپکتی ہے اور زمین میں چلی جاتی ہے. شاخوں کی طرح دراڑ نما آسمانی بجلی بادل سے زمین کی طرف سفر کرتے ہوۓ پیدا ہوتی ہے اور زمین پر گر جاتی ہے جب اس طرح آسمانی بجلی گرتی ہے تو اس کے گرنے کی وجہ سے اطراف کی ہوا گرم ہو کر پھیل جاتی ہے جس سے ایک زوردار دھماکہ سنائی دیتا ہے. ہماری زمین کی اشیاء پرعموماً پوزیٹو چارج ہوتا ہے اور بجلی کا کراکا زمین کی جانب لپکنے کی کوشش کرتا ہے اسے زمین پر بجلی گرنا کہتے ہیں. اس سے جنگلات میں آگ لگ جاتی ہے اور جانور جل کر راکھ ہو جاتے ہیں. پرانے زمانے میں بزرگ کہا کرتے تھے کہ جب آسمانی بجلی چمک رہی ہو تو کالے کپڑے پہن کر اس کے سامنے نہیں آنا چاہئے.لیکن حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے.