شداد کی جنت
شہدا کی بنائی گئی مصنوعی جنت کا ذکر گاہے بگاہے آپ نے سنا ہوگا مگر ایک بڑی پبلک کو اس پر کچھ شکوک و شبہات ہیں کہ آیا یہ محض ایک کہانی ہی ہے یا اس میں حقیقت بھی ہے . 1984 میں ہونے والی خلائی شٹل کی کارروائیوں کی رپورٹ کے مطابق اس واقعہ کے شواہد ملے تو ثابت ہوا کہ شداد کی بنائی گئی مصنوعی جنت کے آثار موجودہ دور کے ملک عمان میں موجود ہیں . شداد کی بنائی گئی اس جنت کو قرآن مجید میں ارم ذات العماد کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے –
اسکی تاریخ کچھ یوں ہے کہ طوفان نوح کے بعد قوم نوح کی رہائش کا سارا علاقہ دوبارہ سے آباد ہوا اور پھر بہت ترقی کر گیا – اس علاقے کو دنیا میں تجارت و زراعت کی وجہ سے بہت پذیرائی حاصل تھی – آہستہ آہستہ اس جگہ کے لوگ پھر سے خدا کو بھول کر غفلتوں میں پڑ گئے اور پھر اسی گمراہی کا شکار ہو گئے – اسی اثناء میں ان پر نبی عاد کو بھیجا گیا اور ہدایت کی راہ دکھائی گئی . شداد نامی شخص کے بارے میں تاریخ کے زیادہ تر حوالہ جات ثابت کرتے ہیں کہ وہ عاد کا بیٹا تھا اور کافی ہوشیار اور تیز تھا – اس نے اپنی حکمرانی کی جڑیں مضبوط بنانے کے لیے منصوبہ بنایا اور لوگوں کو اللہ کی بنائی گئی جنت سے متنفر کرنے کے لیے اپنی ایک جنت بنانے کا اعلان کیا –
اس جنت میں بہت اونچے اونچے دیو قامت اور عظیم الشان ستون تعمیر کیے – اس نے اپنی اس جنت میں بہت سی عورتوں کا بندوبست کر رکھا تھا تاکہ وہ لوگوں کو کشش دے سکے – یہ ارم جسکا قرآن مجید میں بھی ذکر آیا ہے مال و دولت اور ہیرے جواہرات سے بھر پور تھی اور اس میں خوبصورت ترین نظارے موجود تھے اور اسکے علاوہ زندگی کا ہر طرح کق آرام تھا – کنیزیں اور غلام، ہیرے اور جواہرات، آرام اور سکون غرضیکہ ہر طرح کی وہ آسائشیں جو جنت کے بارے میں کہی گئی ہیں – شداد کا مقصد تو صرف لوگوں کو اللہ کے پیغام سے گمراہ کرنا تھا اور اسی وجہ سے اس نے اس جنت میں اتنا کچھ قائم کیا تا کہ لوگ اللہ کے پیغام کو رد کر کے اس کی طرف لپکیں اور اسکی بادشاہت کے گرویدہ ہو جائیں –
یہ سب واقعات و حالات تاریخی حوالوں سے تقریباً 3000 سال پہلے کے ہیں اور اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ جب سب کچھ تیار ہو گیا تو شداد نے اپنی سواری طلب کی جس پر اسے اس جنت میں داخل ہونا تھا – اسکی عالیشان سواری اور اس کی جنت کو روانگی کو دیکھنے کے لیے سارا شہر اکٹھا تھا – جب وہ اپنے ساتھیوں حواریوں کی فوج کو لے کر چلا تو پورے شہر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا – جب یہ فوج جنت کے دروازے پر پہنچی تو اللہ کے غضب نے جوش مارا اور ایک زوردار چیخ نے اا کے پورے لشکر اور اسکی جنت کو تباہ برباد کر دیا – یہ تاریخی واقعہ خلائی تحقیقاتی اداروں کی تحقیق کی وجہ سے آج ثابت ہے اور”ارم ذات العماد ” کے لفظ سے قرآن مجید میں اسکا ذکر موجود ہے –