پاکستان میں بسنے والی قومیں عیسائی، ہندو، سکھ، پارسی، قادیانی اور بدھ مت ہیں. جنہیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کوٹہ سسٹم کے تحت نمائندگی حاصل ہے. پاکستان میں مذھب بنیادی حیثیت رکھتا ہے . پاکستان کو گزشتہ دس برس سے اندرونی اور غیر ملکی گروپوں کی طرف سے دہشتگردی کا سامنہ کرنا پڑا اور ہزاروں جانوں کی قربانی دینی پڑی اور اس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر سے متشدد گروپوں کا خاتمہ کیا جائے اور اس مقصد کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن کئے گئے اور دہشتگردوں کو مار بھگایا گیا اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا. ابھی عوام کو سکوں کا سانس لئے ابھی کچھ زیادہ وقت نہیں ہوا تھا کہ دارلحکومت اسلام آباد میں” لبیک یا رسول الله تحریک” کی طرف سے دھرنا دے دیا گیا.
ختم نبوت( صل الله علیہ وسلم) کے مسئلے پر پوری امت مسلمہ متفق ہے، تاہم پاکستان میں اس دھرنے کے دوران جو کچھ ہوا وہ بہت تشویشناک اور افسوسناک ہے، دھرنے میں موجود شرکاء نے تین ہفتوں تک اسلام آباد کے اینٹری پوائنٹ کو بند کئے رکھا اور امن کے ان دعویداروں نے شہر کو یرغمال بنا لیا. شہری خوار ہوۓ، سکولوں کے بچوں سے سکول چھڑوا لیا گیا اس کے علاوہ نوکری پیشہ افراد کو جو تکلیف اٹھانی پڑی وہ بھی غیر معمولی نہیں ہے، ملک میں بد امنی، گھیراؤ جلاؤ، پر تشدد مظاہرے، وزراء کے گھروں پر حملے کئے گئے اور اسمبلی کے ارکان کے گھروں میں آگ لگا دینے والے واقعات شامل ہیں. ملک بھر میں پہیہ جام کیا گیا کراچی سے اسلام آباد تک لاقانونیت کا راج رہا ہے، جب صورتحال قابو سے باہر ہو گئی تو حکومت نے الیکٹرانک میڈیا، انٹرنیٹ سروس، اور سوشل میڈیا کو بند کر دیا، تین ہفتوں تک زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی اور وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفی کے بعد دھرنا ختم کرنا پڑا. پاکستان میں دھرنے کی وجہ سے پیدہ ہونے والی صورتحال کو پاکستان جیسے ایٹمی ملک کے لئے الارمنگ قرار دیا.
فرانسیسی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشن کی ناکامی کے بعد فوج کو بلانا پڑا جس سے حکومتی رٹ کمزور ہوئی ہے. اس دھرنے کے متعلق مختلف ممالک کے مختلف اخباروں نے لکھا کہ پاکستانی حکومت کی بے بسی لمحہ فکریہ ہے. فرانسسی میڈیا کا کہنا تھا کہ ڈنڈا برداروں کے آگے حکومت اور پولیس کا ہتھیار ڈالنا انتہا پسندانہ نظریات کو مزید تقویت دے گا.