ٹک ٹاک کے بارے میں کون نہیں جانتا آجکل بڑوں چھوٹوں سب نے ٹک ٹاک پر اپنی ویڈیوز بنا کر پوسٹنگز کی ہیں اور انکو اکثر فیس بک پر شئیر کیا ہے اور آہستہ آہستہ یہ ایک مقبول ٹرینڈ بن گیا ـ زیادہ تر یہ ویڈیوز مزاحیہ مواد پر مبنی ہیں لیکن اکثر ان میں لچر گانے اور فضول ڈانس بھی شامل ہو گئے ہیں ـ
سوال یہ ہے کہ کیا یہ تفریح کا معیار ہے؟
ناقدین کا کہنا ہے
کہ یہ نوجوان نسل کے بگاڑ کا ایک بہت بڑاذریعہ بن گیا ہے ـ نوجوانوں اور بچوں نے
اسکا نہایت بے جا اور غلط استعمال کیا ہے ـ پاکستانی عوام نے اسکو کافی حد تک بہت
غلط استعمال کیا ہے ـ خاص طور پر پندرہ سے بیس سال تک کی عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں
نے یہ طریقہ بنا لیا ہے کہ گانوں اور سٹیج ڈراموں کے لچر ڈائیلاگز کی ڈبنگ کر کے
اپنی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جنکی وجہ سے والدین کا ان پر اعتماد بھی ختم ہوا ہے اور
انہوں نے اسکو بند کرنے کے لیے کافی آواز اٹھائی ہے ـ کئی ایسے خاندان جو مذہبی
روایات کی پاسداری کے امین اور دین کے شعائر کے سختی سے پابند تھے انکے بچوں نے اس
پر ویڈیوز بنا کر اپنی فیملی کا اعتماد ختم کرنے کے ساتھ ساتھ انکی دل ازاری میں
بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ـ یہی وجہ ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کی حکومتوں نے فوری
طور پر ٹک ٹاک کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور یہی اقدام اب پاکستان کو بھی کرنا ہو
گا جس پر نظر رسانی اب ہو رہی ہے کیونکہ معاشرے کے مختلف طبقے اس بات پر تنقید
اٹھا رہے ہیں کہ اس میں غلطی استعمال کرنے والوں کی نہیں بلکہ متعلقہ اتھارٹیز کی
ہے کہ وہ ایسی چیزیں کیوں یہاں آنے دیتے ہیں ـ