احساس ‘ایک ایسا لفظ ہے جو گرچہ نقطہ گری کے فن سے نا آشنا ہے مگر اس کے باوجود اپنے اندر شعور و آگہی کا مکمل باب سموئے ہوئے ہے ۔ احساس سے لبریز شخص خود کو یکسر اور منفرد دنیا کا باسی گردانتا ہے۔اگر ایسا ہے تو احساس والا غمزدہ ر غمگین کیونکر ہوتا ہے؟ کسی بھی چیز کو تب تک نہیں سمجھا جا سکتا جب تک اس کے اصل تک رسائی نہ ہو۔جیسا کہ ہم انسان جب رشتے میں بندھتے ہیں تو نسل تک کی پہچان کو اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔ با ایں ہی حس کو سمجھے بنت احساس کی سیڑھی پہ چڑھا تک نہیں جا سکتا منزل تو دور کی بات ہے۔
حس! کیا ہے کیا ہی عجب شے ہے! جس کی زبان اپنی’ بیان اپنا ‘انداز اپنا اور اپنی سی خوشبو‛ یہ احساس کو مکمل کر دینے والا خوبصورت لفظ!!
یہ ہر انسان میں بدرجۂ غایت موجود ہوتی ہے۔ مگر کوئی اس کو تصرف میں لاتا ہے تو کسی اسے بے وقعت جان کر کسی کمرے کی بند کھڑکی کی طرح سدا مقفل رکھتا ہے۔ حس ‛ احساس میں جان ڈال دیتی ہے۔ احساس جو کہ ہر رنگ‛ ہر زبان میں وافر مقدار میں موجود ہے۔ محبت کا احساس‛ نفرت کا احساس‛ غم کا احساس‛ خوشی کا احساس‛ کسی کو پا کر کھو دینے کا احساس اور کسی کو کھو کر پا لینے کا احساس!!
بہت سے احساس مندوں میں صبح سے شام تک احساس کی جنگ چھڑی رہتی ہے۔ کھبی خود کے وجود پہ دسترس پا لینے کا احساس‛ کھبی خود کو بے وقعت و بے معنی تصور کرنے کا احساس‛ کھبی سب ہوتے ہوئے خالی پن کا احساس‛ کھبی روشنی میں اندھیرے کا احساس‛ کھبی راہ چلتے ہوئے کسی کے ساتھ کا احساس‛ کھبی نہ چاہتے چاہے جانے کا احساس‛
احساس کی یہ کیفیات سب میں ہمہ وقت پلتی ہیں کیونکہ احساس انسان کی سرشت میں پلتا ہے ۔ وہ الگ بات ہے کہ بہت سے لوگ انا کے خول میں قید ہو کر جذبات واحساسات کے ساتھ محسوسات کا بھی گلا گھونٹ دیتے ہیں۔
مطئمن اور باضمیر زندگی کا وجود ہی اس وقت ہے جب احساس والے با شعور ہوں اور احساس کی محبت کو جہاں جائیں وہاں بکھیرتے جائیں ۔ادھورے کام اور ادھورے لوگوں کو مکمل کرنے کی خو ان میں اندر تک سموئی ہو
ہم جو احساس میں جلتے لوگ
ہم زمین زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے
افسانہ نگار مبرّا