کیپٹن(ر) لیاقت علی ملک کی شہرہ آفاق تصنیف “حاصل لا حاصل ” سے ایک خوبصورت اقتباس
‘خدا شناسی اور خدا آشنائی کے اس عمل کو اور ایک لمحے کو صرف چند پل میں گزار کر خدا سے انکی طوالت کی دعا کرتے رہنا، انسان کی طلب، چاہ کی شدت، ملاقات کی ہوس اور دل و دماغ کی کیفیت پر مشتمل ہوتی ہے ـ جو اس لذت کا شکار ہو گئے یا آشکار ہو گئے انکی باقی تمام لذّتیں فنا ہو گئیں ـ جسم، ذہن، دل، روح اور سوچ کے نیاں خانوں میں موجود لذّتیں بھی بے لذت لگنا شروع ہو جاتی ہیں ـ دنیاوی ضرورتیں بھی
ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتی ہیں ـ گھر، گاڑی، مکان ، مسکان اور “جان “کسی کی بھی ہوش نہیں رہتی ـ خوبصورت جسم ٹھنڈے، مردار اور متعفّن لگتے ہیں ـ باتوں اور ملاقاتوں کا وقت مخصوص نہیں رہتا اور انسان گھنٹوں اس سے ہمکلام رہتا ہے ـ طبیعت سیر نہیں ہوتی، تشنگی باقی رہتی ہے ـ انسان منشیات کے عادی شخص کی طرح ہو جاتا ہے جسکو خوراک، پوشاک، گیسو، پاکی اور ناپاکی کا احساس نہیں رہتا بلکہ پورا دن وہ ہاتھ پھیلاے پڑا رہتا ہے اور اسکی انکھیں حاصل لذّت کے راستے اور انتظار میں تاڑے لگی ہوتی ہیں ـ اور اس ایک لمحہ کی ملاقات کے بعد اسکی آنکھیں اسی روشنی کو مسلسل گھورتی رہتی ہیں، تاڑتی رہتی ہیں، طُور پر برسنے والے نور، سے مسرور آنکھیں .مخمور آنکھیں ، اس لافانی نظارے کی تلاش میں سب کچھ فنا کر دینے کی حسرت لئے، بیچاری آنکھیں……!