حضرت یونس جلیل القدر پیغمبروں میں سے تھے. الله تعالی نے انہیں نینویٰ(موجودہ عراق) کے لوگوں کی رہنمائی کے لئے بھیجا تھا. نینویٰ میں آپ کئی سال تک لوگوں کو دین کی تبلیغ کرتے رہے، مگر وہ قوم ایمان نہ لائی آپ ان سے ناراض ہو کرترشیش(موجودہ تیونس) کی طرف چل پڑے اور جاتے ہوۓ قوم کو الله کے عذاب آنے سے ڈرا گئے. قوم نے آپ کے جانے کے بعدعذاب سے ڈر کر توبہ کر لی سفر کرتے ہوۓ اپ کشتی میں سوار دریا عبور کررہے تھے کہ کچھ دور جا کر کشتی بھنور میں پھنس گئی. اس دور میں لوگوں میں یہ تصور عام تھا کہ اگر کوئی غلام اپنے آقا سے بھاگ کر جا رہا ہو تو کشتی جب تک کنارے نہیں لگتی جب تک اس غلام کو اتار نہیں دیا جاتا، یہی سوچتے ہوۓ کشتی میں موجود لوگوں کے نام کا قرعہ ڈالا گیا اور تین بار قرعہ حضرت یونس کے نام کا نکلا. جب انہوں نے یہ دیکھا تو آپ سمجھ گئے کہ کشتی انہی کی وجہ سے پھنس گئی ہے یہ سوچ کر آپ نے دریا میں چھلانگ لگا دی. الله تعالی نے مچھلی کے دل میں القاء کیا اور مچھلی کو حکم دیا کہ وہ آپ کو تکلیف پہنچائے بنا نگل لے.اور آپ مچھلی کے پیٹ میں آ گئے.یہ آپ کا امتحان تھا. الله تعالی ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: اور مچھلی والے کو بھی ہم نے نوازا یاد کرو جبکہ وہ بگڑ کر چلا گیا تھا اور سمجھا تھا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے.
دوسری طرف حضرت یونس یہ سمجھ رہے تھے کہ وو مر چکے ہیں مگر جب انہوں نے ٹانگیں سیدھی کیں تو خود کو زندہ پایا، تب انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ وہ وحی کا انتظار کرتے اور الله سے اجازت لے کر نینویٰ سے نکلتے، وہ شرمندہ ہوۓ اور الله کے حضور معافی کے طلبگار ہوئےانہوں نے مچھلی کے پیٹ میں ان الفاظ سی معافی مانگی ترجمہ: آخر کو اسنے تاریکیوں میں پکارا ” نہیں ہے کوئی خدا مگر تو، پاک ہے تیری ذات، بیشک میں نے قصور کیا. جب الله نےحضرت یونس کی پرسوز آواز سنی تو ان کی دعا کو قبول کیا اور مچھلی کو حکم دیا کہ ہماری جو امانت تیرے پاس ہے اسکو اگل دے مچھلی نے دریا کنارے آپ کو 40 دن بعد اگل دیا.
جہاں اپ کو مچھلی نے اگلا تھا وہ جگہ بہت ویران تھی نہ کوئی درخت، نہ سبزہ اور آپ بہت کمزور محسوس کر رہے تھے خود کو، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ آپ نومولود بچے کی طرح کمزور تھے. آپ کا جسم بہت نرم ہو گیا تھا اور آپ کے جسم پر کوئی بال بھی نہیں بچا تھا. الله پاک نے آپ پر اپنی رحمت سے ایک کدو کی بیل اگ دی جس کے پتے آپ پر سایہ کئے رکھتے اور ایک جنگلی بکری آپ کو الله کے حکم سے صبح و شام دودھ پلا جاتی تھی، قران مجید مچھلی کے پیٹ سے نکلنے کے بعد کی حالت کو اس طرح بیان کرتا ہے کہ، آخر کار ہم نے اسے بڑی سفیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا اور اس پر ایک بیل دار درخت اگادیا.(الصافات)